رافیل سودا: سپریم کورٹ میں غلط حقائق کیوں پیش کیے گئے :کانگریس

نئی دہلی-کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے رافیل سودے سے متعلق سپریم کورٹ میں غلط حقائق پیش کیے ہیں اور کورٹ کو گمراہ کیا ہے لہٰذا مودی حکومت کو اس کی وجہ بتانی چاہیے ۔

کانگریس کے قد آور رہنما کپِل سبل نے سنیچر کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی رافیل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں بتارہی ہے کہ جس کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل(سی اے جی) کی رپورٹ کا بی جے پی نے کورٹ میں حوالہ دیا اور عدالت نے جس کی بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے ، وہ رپورٹ نہ تو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور نہ ہی وہ پپبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے پاس آئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو حقائق پیش کیے گئے ہیں ،عدالت نے انہی کی بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے ۔ عدالت اس معاملے میں پی اے سی کے تبصرے اور اعتراضات کو نہیں دیکھ سکتی ۔ عدالت کو اطلاع دی گئی ہے کہ طیاروں کی قیمت کا ذکر پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے سی اے جی کی رپورٹ اور پی اے سی کے پاس ہے اور اسی بنیاد پر عدالت نے فیصلہ سنایا ہے ۔

عدالت کو یہ تو نہیں بتایا گیا تھا کہ اسے گمراہ کیا جا رہا ہے لہٰذا اس کے سامنے جو حقائق رکھے گئے ، اس نے انہی کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔ ترجمان نے کہا کہ اگر عدالت کے سامنے غلط حقائق رکھے گئے ہیں تو سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے والی بات ہے ۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس نے ایسا کیوں کیا اور قانون کے افسران نے کس بنیا د پر یہ غلط معلومات کورٹ کو دیے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتی ہے لیکن حکومت نے عدالت کے سامنے جو غلط حقائق پیش کیے ہیں اس کی مذمت کر تی ہے ۔ مسٹر سبل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ٖغلط معلومات پیش کرنا کافی سنگین معاملہ ہے ۔

سپریم کورٹ کے سامنے دفاع جیسے حساس ڈیل سے متعلق بے بنیاد حقائق کیسے رکھے گئے ، اس کی تفتیش ہونی چاہئے اور جو لوگ اس کے لیے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ۔  انہوں الزام عائد کیا کہ حکومت جھوٹ بولتی ہے اور اس کی تمام تر کوششیں حقائق کو چھپانے کی ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ حکومت رافیل سودے کی تفتیش جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو سونپنے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس تعلق سے غلط معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد گذشتہ روز کانگریس سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالت کو گمراہ کرکے انھیں عدالت سے اور ملک سے معافی مانگنی پڑے گی، تب شاید انھیں یہ اطلاع نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے اٹارنی جنرل اگر عدالت کے سامنے غلط حقائق رکھتے ہیں تو یہ سنگین معاملہ ہے اور اس طرح توملک کا حکومت سے بھروسہ ہی اٹھ جائے گا۔