رافیل اسکام، مودی حکومت اور بی جے پی قائدین بدکلامی اور الزام تراشی میں ملوث

ملک زمانہ قدیم سے علی بابا چالیس چور کی کہانی سن رہا ہے اور اب عوام مودی بابا اور چالیس چور سے جواب چاہتے ہیں

کانگریس ترجمان سرجے والا کا بیان

نئی دہلی ۔ 25 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے بی جے پی کے اس دعویٰ کو آج مسترد کردیا کہ راہول گاندھی رافیل طیارہ معاملت کو منسوخ کروانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے برادر نسبتی رابرٹ وڈرا سے منسلک ایک ادارہ کو یہ معاملت دلانے میں مدد کی جاسکے اور کہا کہ مودی حکومت اپنے خلاف الزامات اور رافیل اسکام کے جواب پر صفائی سے قاصر ہے اور دوسروں پر الزام تراشی اور بدکلامی میں ملوث ہورہی ہے۔ بی جے پی نے پیر کو الزام عائد کیا تھا کہ کانگریس کے صدر ’بین الاقوامی سازش‘ میں ملوث ہورہے ہیں اور فرانس کے سابق صدر فرینکوئی اولاند بھی رافیل معاملت کو سبوتاج کرنے کی کوششوں میں ان سے ساز باز کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ماضی میں کانگریس کی حکومت میں ہندوستان ایروناٹکس لمٹیڈ (ایچ اے ایل) کو یہ کنٹراکٹ دیا تھا اور الزام عائد کیا ہے کہ اب وزیراعظم نے انیل امبانی گروپ کی ریلائنس ڈیفنس کمپنی کو یہ کنٹراکٹ دے دیا ہے ۔ سرجے والا نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ٹنڈر اگست 2007 ء میں جاری کیا گیا تھا اور 12 ڈسمبر 2012 ء کو اس میں کشادگی عمل میں آئی اور 13 مارچ 2014 ء کو قطعیت دی گئی ۔ کانگریس کی حکومت نے سرکاری ادارہ ایچ اے ایل کو آفسیٹ کنٹراکٹ دیا تھا‘‘۔ کانگریس قائد نے فرانسیسی ادارہ ڈیسالٹ ایویئشن کے سی ای او ایرک ٹریپیئر اور ایچ اے ایل کے سابق صدرنشین ٹی ایس راجو کے بیانات کا حوالہ دیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرشاد اور مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے سرجے والا نے کہا کہ وہ (وزیر قانون اور حکومت) اسکام پر مناسب وضاحت اور جواب دینے کے بجائے بدکلامی اور الزام تراشی کا سہارا لے رہے ہیں۔ کانگریس ترجمان نے لوک کہانی ’علی بابا چالیس چور‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک (ایک زمانہ سے) علی بابا چالیس چور کی کہانی سنتا آرہا ہے اور اب اس بات کا منتظر ہے کہ مودی بابا اور چالیس چور کب جواب دیں گے‘‘۔ سرجے والا نے سوال کیا کہ ’’کیا آپ (مودی) ملک کے وزیراعظم ہیں یا صرف امبانی کے وزیراعظم ہیں؟ ‘‘ بی جے پی لیڈراور مرکزی وزیر گجیندر شیخاوت نے لڑاکا طیارہ کی کئی ارب ڈالر مالیاتی معاملت پر جاری سیاسی تنازعہ میں گاندھی خاندان کا نام شامل کرتے ہوئے مزید شدت پیدا کردی کہ ماضی کی یو پی اے حکومت نے رابرٹ وڈرا سے مربوط ایک خانگی کمپنی کو بروکر کی حیثیت سے منتخب نہ کئے جانے پر رافیل معاملت کو منسوخ کردیا تھا۔ رافیل تنازعہ گزشتہ ہفتہ ایک نیا موڑ اختیار کر گیا تھا ، جب فرینکوئی اولاند نے جو 58,000 کروڑ روپئے طیارہ کی معاملت طئے کرتے ہوئے فرانس کے صدر تھے، یہ اعلان کیا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے ریلائنس کو ڈیسالٹ کے ہندوستانی پارٹنر کی حیثیت سے نامزد کیا تھا، چنانچہ حکومت فرانس کے پاس اس تجویز کو قبول کرنے کے سوائے کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔