نئی دہلی۔واجپائی حکومت کے دوسینئر وزراء نے چہارشنبہ کے روز رافائیل جنگی جہاز معاہدے میں وزیراعظم نریندر مودی پرانگلی اٹھاتے ہوئے اسکام کو ’’ اب تک کا سب سے بڑا اسکام ہے‘‘۔
بی جے پی کے باغی لیڈران اور سابق وزراء یشونت سنہا اور ارون شوریٰ کے ہمراہ پی ائی ایل کے لئے معروف وکیل پرشانت بھوشن نے 90دنوں کے مقررہ وقت میں سی اے جی کے ذریعہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے اور کہاکہ مودی نے ’’ وزیراعظم دفتر کا غلط استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی سے کھلواڑ کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے معاہدے کی جانکاری سے انکار کرنے کے بعد ان لوگوں نے کہاکہ حکومت کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ عوامی پیسے سے بیرونی حکومت سے کئے گئے معاہدے کے متعلق ایوان پارلیمنٹ میں جانکاری دینے سے انکار کرے۔
رافائیل معاملے کو لے کر کانگریس بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کھڑا کرنے کی تیاری میں ہوا اور ممکن ہے کہ مجوزہ لوک سبھا جنرل الیکشن کا اہم موضوع رافائیل ہی رہے گا۔
یوپی اے دور حکومت سے شروع ہوئی رافائیل معاہدے کے متعلق اب تک تمام تفصیلات کو عوام کے سامنے لاتے ہوئے مذکورہ سنہا‘ شوری اور بھوشن نے رافائیل معاملے میں جانکاری فراہم کرنے سے حکومت کا انکار ان کی نیک نیتی پر ایک بہت بڑا سوال ثابت ہورہا ہے۔
مذکورہ تینوں قائدین نے دعوی کیا ہے کہ فی ائیرکرافٹ کی خریدی پر مودی نے یوپی اے حکومت میں طئے شدہ معاہدے سے زیادہ قیمت ادا کی ہے اور اس کے لئے کسی سے مشاورت کے بغیر مودی نے یہ فیصلہ ذاتی طور پر لیا۔