رافائیل معاملے میں ایف ائی آر کی مانگ کولے کر یشونت سنہا‘ ارون شوریٰ اور پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

نئی دہلی۔ہندوستان اور فرانس کے مابین پیش ائے رافائیل معاملے میں ’’ بدعنوانیوں ‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق مرکزی وزرا یشونت سنہا اور ارون شوری کے بشمول جہدکار وکیل پرشانت بھوشن نے چہارشنبہ کے روز سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ایف ائی آر کی مانگ کی ہے۔وہ چاہتے ہیں کہ ان کی شکایت پر ’’مقررہ وقت ‘‘ میں معاملی کی سی بی ائی تحقیقات کرے اور اپنے موقف کی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کرے۔

ایجنسی کے ساتھ عہدیدار راکیش استھانہ سے مد بھیڑ کے بعدمنگل کی شام کو مرکز کی جانب سے لمبی چھٹی پر بھیجنے جانے والے سی بی ائی ڈائرکٹر الوک ورما سے ملاقات کے بعد ایک شکایت 4اکٹوبر کو داخل کی گئی تھی۔

ایک ہفتہ قبل اکٹوبر 10کے روز عدالت نے مرکز سے کہاتھا کہ وہ فرانس کے ساتھ طئے پائے رافائیل معاملے کی تفصیلات ایک مہر بند لفافے میں 29اکٹوبر تک پیش کرے اور مذکورہ حکم نامہ کے ایک ہفتہ بعد تینوں نے عدالت میں درخواست پیش کی ہے۔تکنیکی اور رقم کی تفصیلات کی جانکاری کی عدم ضرورت پر بھی وضاحت کردی گئی ہے۔

عدالت کے یہ احکامات ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور ونت دھانڈا کی جانب سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست دئے گئے ہیں۔ ہندوستان نے فرانس کے ساتھ36رافائیل لڑاکو ہوائی جہاز کا سودا کیاہے ۔ سال2007میں انڈین ائیر فورس نے126لڑاکو جہازوں کی تجویز حکومت کو پیش کی تھی۔

جس کے پیش نظر مختلف ایویشن اداروں کو تفصیلات پیش کرنے کے لئے مدعو کیاگیا تھا تاکہ بولی لگائی جاسکے۔

تازہ درخواست میں سنہا‘ شوری او ربھوشن نے دعوی کیا کہ 2007میں کیاگیا ٹنڈر جس میں منسٹری برائے دفاع نے 126لڑاکو جہاز خریدنے کے لئے ٹنڈر کی اجرائی عمل میں لائی تھی اور یہ بھی تجویز تھی کہ آڑان بھرنے کے لئے تیار کے طور پر اٹھارہ لڑاکو ہوائی جہاز کی فوری خریدی کی جانی چاہئے جبکہ ماباقی 108کو ہندوستان میں ہندوستان اروناٹیکل لمیٹیڈ( ایچ سی ایل) تیار کرے گاجس کے لئے بیرونی کمپنی کی جانب سے ٹکنالوجی تبدیل کی جائے گی۔

درخواست میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ ڈاسالٹ کمپنی نے 25مارچ2015میں کم قیمت کی بولی لگائی تھی’’پھر پندرہ دنوں میں ایسا کیاہوا کہ وزیراعظم ہندوستان اور فرانس کے صدر نے مکمل طور پر نئے معاہدے کے اعلان کیا

اور وزیراعظم کی ایما ء پر فرانس نے 36لڑاکو ہوائی جہاز کی خریدی کے لئے منظوری دیدی وہ بھی آڑان بھرنے کی حالت میں ٹکنالوجی کے تبادلے کے بغیر جس کو ہندوستان میں بنانا تھا۔درخواست گذاروں نے کہاکہ پوری معاملے میں صاف طور پر بدعنوانی دیکھائی دے رہی ہے لہذا عدالت اس کی سی بی ائی سے جانچ کے احکامات جاری کرے۔