جئے پور۔ راجستھان میں چیف منسٹر وسندھرا راجیہ کی ’’ گاراؤ یاترا‘‘ کی مخالفت کرنے والوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شر وع ہوگیاہے۔باوثوق ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر پولیس نے اب تک 17لوگوں کو گرفتاری کرچکی ہے۔
پیپڑ میں اب تک پندرہ لوگوں کی گرفتاری عمل میں ائی ہے جس میں دس کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ پانچ سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔اوسیاں بھی گرفتار ہوئے دو لوگوں سے پولیس پوچھ تاچھ کررہی ہے۔
ہفتہ کے روز جودھپور میں چیف منسٹر وسندھرا راجیہ کی بڑی پیمانے پر مخالفت ہوئی اور پتھراؤ کے واقعات بھی پیش ائے تھے۔
بھاجپا اس کی مخالفت کے لئے کانگریس کوقصور وار ٹہرارہا ہے‘ لیکن کانگریس کا کہنا ہے کہ بھاجپا نے عوام سے بڑے بڑے وعدے کئے تھے‘ اور اب وہ وعدے پورے نہیں ہوئے اور حکومت کی معیاد بھی پوری ہورہی ہے تو ایسے میں لوگوں کی برہمی میں اضافہ ہورہا ہے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر مدن لال سونی اس کو کانگریس کی حربہ بتارہے ہیں اور اس کے لئے سابق چیف منسٹر اشوک گھلوٹ کو قصور وار ٹہرایا جارہا ہے۔دوسری جانب اشوک گھلوٹ نے ان الزامات کو بی جے پی کا حربہ بتایا ہے۔
نوبھارت ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق اشوک گھلوٹ کا کہنا ہے کہ ائی جی پولیس نے کہا ہے کہ کوئی پتھر بازی نہیں ہوئی ہے۔جن لوگوں نے نعرے بازی کی تھی اور سیاہ پرچم لہرائے وہ بی جے پی کے ہی لوگ تھے۔انہوں نے کہاکہ پیپڑ میں سات دنوں تک دھرنا اور بھوک ہڑتال ہوئی۔
اس کے غصے میں لوگوں نے نعرے بازی کی ۔پردیش کانگریس صدر سچن پائیلٹ نے بھی واقعہ کو کانگریس سے منسلک کرنے کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہاکہ بی جے پی حکومت نے آدھا سچ بتایا ہے۔ا
نہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کی یاترا کے دوران جو واقعہ پیش آیا ہے وہ قابل مذمت ہے‘مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سچائی کو نظر انداز کر بی جے پی اس کا ذمہ دار کانگریس کو قراردے۔