راجستھان کے لیبر دفتر میں جینس اور ٹی شرٹس پہننے پر امتناع

جئے پور۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) محکمہ لیبر راجستھان نے اپنے ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ جینس اور ٹی شرٹس پہن کر دفتر نہ آئیں، اس سے عملہ کے ایک گوشے میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔ 21 جون کو محکمہ لیبر نے لیبر کمشنر گری راج سنگھ کشواہا کا 21 جون کا مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ عہدیدار؍ ارکان عملہ جینس اور ٹی شرٹس یا دیگر لباس پہن کر جو مناسب نہیں نظر آتا، دفتر آتے ہیں۔ یہ دفتر کے وقار کے خلاف ہیں۔ تمام عہدیداروں؍ عملہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پتلون اور شرٹ پہن کر جو زیادہ مناسب ہے، دفتر آئیں گے۔ ملازمین کی اسوسی ایشن نے مراسلہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکم جمہوری معیاروں کے خلاف ہے۔ سرکاری ملازمین کیلئے ڈریس کوڈ اتنا سخت نہیں ہونا چاہئے۔ ہم جلد ہی ایک یادداشت اس سلسلے میں لیبر کمشنر کو پیش کریں گے اور جمہوری انداز میں اپنا احتجاج درج کروائیں گے۔ راجستھان کرمچاری مہا سنگھ کے صدر گجیندر سنگھ راٹھوڑ نے کہا کہ کشواہا نے کہا ہے کہ مناسب ڈریس کوڈ، ملازمین اور آنے والے افراد کے درمیان فرق و امتیاز کرنے کیلئے ضروری ہے۔ اس مراسلہ پر مثبت ردعمل ظاہر ہوا ہے۔ حکومت کوشش کررہی ہے کہ کالج طلبہ پر ڈریس کوڈ مسلط کیا جائے، لیکن ماضی میں یہ کوشش ناکام ہوچکی ہے۔ جاریہ سال مارچ میں راجستھان محکمہ اعلیٰ تعلیم نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ریاست کے کالج طلبہ کیلئے تعلیمی سال 2018-19ء سے سخت ڈریس کوڈ مسلط کیا تھا۔ کالج کی تعلیم کی کمشنریٹ نے 219 کالجوں کی ریاست گیر سطح پر نشاندہی کرتے ہوئے ان کے پرنسپالوں سے خواہش کی تھی کہ مرد و خاتون طلبہ کے یونیفارمس کیلئے کلر کوڈ کا فیصلہ کریں۔ کالجوں میں داخلہ دیتے وقت ہی اس کی اطلاع دے دی جائے۔ بعدازاں ریاستی حکومت نے وسیع پیمانے پر احتجاج کے بعد یہ حکم نامہ منسوخ کردیا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں محکمہ پرسونل نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ ملازمین کے خلاف جو حکومت کی شبیہ مسخ کرتے ہیں۔