راجستھان حکومت میرے والد کے قاتلوں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔ پیہلو خان کے بیٹے ارشاد کا بیان۔ ویڈیو

نئی دہلی۔گاؤ رکشہ کے نام پر راجستھان کے الور میں ہجوم کے ہاتھوں بے رحمی کے ساتھ قتل کئے گئے پیہلو خان نے کے گھر والے آج بھی انصاف کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔مرنے سے قبل پیہلو خان نے چھ لوگوں کے نام لئے تھے جس کے خلاف ایف ائی آر درج ہوئی مگر دفعات اتنے نرم لگائے گئے کہ چھ لوگوں کو بھی واقعہ کی تحقیقات کررہی کمیٹی نے کلین چٹ دیدی۔ پیہلو خان پر حملے کے دوران ان کے بیٹے ارشاد بھی ساتھ تھے جنھوں نے حملہ آوروں کی شناخت کی تھی اس کے باوجود قاتلوں کو سزاء دلانے میں پولیس پوری طرح ناکام رہی۔

اسی سال یکم اپریل کے روزپیہلو خان کے بے رحمی کے ساتھ قتل پر حقائق سے آگاہی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد دہلی پریس کلب میں دی وائیرسے بات کرتے ہوئے پیہلو خان نے بیٹے ارشاد نے کہاکہ راجستھان کے ہوم منسٹر گلاب سنگھ کٹاریہ نے بتایا کہ اس طرح کا واقعہ الور میں پیش آیاہی نہیں ہے۔

ارشادنے کہاکہ جئے پور عدالت میں انہوں نے 52ہزار روپئے ایک وکیل کو ادا کئے او روکیل نے دعوے کے ساتھ کہاتھا کہ وہ اس کی ضمانت نہیں ہونے دیگا۔ ارشاد نے مزیدکہاکہ اصل چھ لوگ تو اب تک گرفتار ہی نہیں کئے گئے مگر وہ لوگ جن میں سے سرعام لاٹھی لے کر ویڈیومیں مارتا دیکھائی دے رہا ہے۔ اسی لئے میں نے وکیل سے کہاتھا ان لوگوں کو ضمانت ملنی ہی نہیں چاہئے۔میں نے وکیل کو اس کام کے لئے 52ہزار روپئے لئے اور اندر چلاگیااور مجھے باہر کھڑا کردیا‘ او راسی وکیل نے ملزم کی ضمانت کا انتظام کیا۔ارشاد نے کہاکہ یہی وجہہ ہے کہ ہمیں نہ تو وکیلوں پر نہ ہی انتظامیہ پر کسی قسم کا کوئی بھروسہ ہے۔

اگر ہمیں انصاف ملے گا تو ہائی کورٹ سے یا پھر دہلی سپریم کورٹ سے ہی انصاف ملے گا۔

ارشاد نے بتایا کہ انہیں دھماکی دی گئی تھی اگر بہرور اؤ گے تو مارے جاؤگے۔ اسی روز حملو ںآوروں نے ہمیں اسی طرح کی دھمکی دی تھی۔ جہاں تک ماحول کی بات ہے جو لوگ قصور وار ہیں انہیں تو کلین چٹ دیدی گئی ہے تو وہ پھر ہم سے کیاکہیں گے؟۔ اگے کی کاروائی کے متعلق ارشاد نے بتایا کہ جو تنظیموں اس کام میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں ان کے مشورے سے ہی آگے کی حکمت عملی تیار کی جائے گی ۔

انہو ں نے بتایا کہ میڈیااور تنظیموں سے انہیں بھرپو رتعاون حاصل ہورہا ہے۔قومی او ربین الاقوامی تنظیموں کے اشتراک سے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں واضح طور پر بتایاگیاہے کہ کس طرح ریاستی انتظامیہ او رپولیس نے معاملے میں نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے قصورواروں کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تیستا ستلواد‘ عمر خالد اجیت ساہی