جیسلمیر۔مغربی راجستھا ن کے ایک گاؤں میں اونچی ذات والے ہندوؤں سے ملنے والی دھمکیوں کے بعد مسلمانوں کے بیس گھر گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔
جمعہ کے روزپولیس کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ کشیدہ حالات کی شروعات فولک سنگر امد خان کے قتل کے بعد پیش انے والے واقعات کے بعد ہوئی۔جیسلمیر ضلع کے گاؤں ڈانٹال سے بیس کیلو میٹر کے فاصلے پر واقعہ بلاڈ میں دوسو مسلمان جن میں عورتیں اور بچے شامل ہیں پولیس کی نگرانی میں اپنے رشتہ داروں کے پاس پناہ لینے کے لئے مجبور ہیں۔
ہندوستان ٹائمزکی خبر کے مطابق حالات اس وقت خراب ہوئے جب نوراتری کے موقع پر 27ستمبر کے روز گاؤں کی ایک مندر میں موسیقی کار آمد خان عمر45سال مذہبی گیت پیش کررہے تھے‘ جو ڈانٹال گاؤں کی روایت ہے۔ مسلمان سنگر کا تعلق فولک کمیونٹی سے ہے جس کو لنگا مانگن یار کے نام سے پہنچانا جاتا ہے۔پولیس نے کہاکہ گاؤکے عقیدت مند رامش سوتھار نے خان سے کہاکہ وہ ایک مخصوص راگ پیش کریں جس سے ان کے اندر مندر کی دیوی کی عقیدت ائے گی‘ ان کا دعوی ہے کہ یہ مند ر کی قدیم روایت ہے۔
پولیس نے بتایا کہ سوتھر کا الزام ہے کہ خان نے مبینہ طور پر خراب انداز میں راگ پیش کیا جس کی وجہہ سے دیوی کے اس ک درش ہیں ہوئے۔ پولیس کے مطابق ’’ اس نے خان کے میوزیکل سامان توڑ دیا اور ان کے ساتھ مارپیٹ بھی کی‘‘۔ خان نے چھوٹے بھائی سوگی خان نے کہاکہ سوتھر نے اسی رات خان کا ان کے گھرسے اغوا کرلیا۔ اس نے مزیدکہاکہ’’ بعدازا ں میرے بھائی کی نعش گھر کے باہر پھینک کر وہ چلے گئے‘‘۔اگلے روز گاؤں کے ہندو کمیونٹی کے اثر دار لوگوں نے خان کے گھر والوں کو پولیس میں شکایت کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی۔
سوگی خان نے کہاکہ’’ ہم اپنے بھائی نعش کودفنانے کے لئے ڈر رہے تھے‘‘۔کچھ دنوں بعد متاثرین کے رشتہ دارجو قریبی گاؤں سے تعلق رکھتے تھے ان لوگوں سے ملاقات کی اور بھروسہ دلایا کہ ’’ تمام قسم کی مدد کریں گے‘‘۔
سوگی خان نے کہاکہ شکایت درج کرانے کے بعد رامیش سوتھر اور گائے کے دیگر اونچی ذات والے ہندوو نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ گاؤں چھوڑ کر چلے جائیں۔سوگی خان نے کہاکہ ’’ ان لوگوں نے ہمیں دھمکی دی ہے کہ اگر گاؤں چھوڑ کر ہم نہیں گئے تو وہ ہمیں ہلاک کردیں گے‘‘۔
جس کے بعد تقریبا دولوگوں پر مشتمل بیس فیملی کے لوگ قریبی گاؤں بلاڈ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس پناہ لئے ہوئے ہیں‘‘۔جیسلمیر سپریڈنٹ آف پولیس گورو یادو نے کہاکہ وہ مسلمانوں کو گاؤ ں واپس لوٹنے کے لئے راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ اگر وہ گاؤں واپس لوٹتے ہیں تو ہم انہیں بھروسہ دلاتے ہیں ان کی حفاظت کی جائے گی۔ ہم نے گاؤں کے بزرگوں سے بھی بات کی ہے او ران سے کہاہے کہ اگر کوئی دھمکیاں دی گئی تو مقدمہ درج کیاجائے گا‘‘۔
پولیس نے رامیش سوتھر کو4اکٹوبر کے روز گرفتار کرلیا ہے مگر اس کے دوساتھی اب بھی فرار ہیں۔ پولیس نے خان کی نعش کو اپنی تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم بھی کرواچکی ہے۔