راجستھان۔ پرندے کے انڈے پھوڑنے والے پانچ سال کے معصوم پر گھر میں داخلہ ممنوع۔ کھاپ پنچایت نے سنائی سزا

پولیس کے مطابق 2جولائی کے روز یہ سزا سنائی گئی جس کے بعد مذکورہ بچی کو ضلع بوندی کے ہری پور گاؤں میں واقع گھر کے باہر بننے شیڈ کے نیچے رہنے پر مجبور کیاجارہا ہے
جئے پور۔ مبینہ طور پر قابل احترام سمجھے جانے والے سمجھے جانے والے ایک پرندے کا انڈے پھوڑنے کے لئے سزا کے طور پر ایک پانچ سال کی معصوم کو گھر میں داخل پر امتناع عائد کرنے والی کھاپ پنچایت کے دس لوگوں کے خلاف راجستھان کے ضلع بوندی کی پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس کے مطابق 2جولائی کے روز یہ سزا سنائی گئی جس کے بعد مذکورہ بچی کو ضلع بوندی کے ہری پور گاؤں میں واقع گھر کے باہر بننے شیڈ کے نیچے رہنے پر مجبور کیاجارہا ہے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کھاپ فرمان میں گاؤں والوں بشمول والدین کو بھی لڑکی کو چھونے سے منع کیاگیا ہے۔بوندی کے ہندولی پولیس اسٹیشن انسپکٹر لکشمن سنگھ نے کہاکہ’’ تیتی ہاری پرندے کا انڈا لڑکی نے غفلت سے پھوڑدیااور گاؤں کے لوگوں کو اس کے متعلق جانکاری ملی۔

اس پرندے کو گاؤں کے کئے لوگ کافی اہمیت کا حامل مانتے ہیں اور پرندے کے دیکھائی دینے کو مانسون کی آمد کا ذریعہ بھی مانتے ہیں‘‘۔پولیس نے کہاکہ بطور سزا کھاپ پنچایت نے لڑکی کے گھر میں د اخلے پر امتناع عائد کردیا۔لڑکی کے گھر والے اور کھاپ پنچایت کے اراکین دونوں کا تعلق ریگر سماج سے ہے جو درج فہرست طبقات میں شامل ہے۔

عہدیداروں نے کہاکہ کھاپ فرمان میں لڑکی اور اس کے گھر والوں کو اپنے ’گناہ‘ پر مذہبی رسومات انجام دینے کا بھی حکم دیا ہے۔سنگھ نے کہاکہ’’ چہارشنبہ کے روز جیسے ہی ہمیں واقعہ کی جانکاری ملی ہم گاؤں پہنچے۔ابتدائی جانچ میں ہمیں اس بات کی جانکاری ملی ہے کہ سزاء سنائے جانے کے بعد پچھلے دس روز سے لڑکی گھر کے باہر بنے شیٹ میں رہ رہی ہے‘‘۔

عہدیداروں نے کہاکہ پولیس اور ضلع انتظامیہ کی مداخلت کے بعد بالآخر جماعت اول میں زیر تعلیم معصوم گھر میں داخل ہوسکی۔ واقعہ سرخیوں میں آنے کے بعد راجستھان انسانی حقوق کمیشن نے پولیس او رضلع انتظامیہ سے 19جولائی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

اپنے احکامات میں کمیشن نے مانا ہے کہ اگر یہ واقعہ سچ ہے تو نہایت شرم کی بات ہے اور یہ کسی فرد کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہوگا۔کمیشن کی چیر پرسن منان چترویدی نے جمعرات کے روز گاؤں پہنچی اور متاثرہ خاندان سے ملاقات کے بعد بتایا کہ پنچایت نے لڑکی کے گھر والوں سے پیسے اور شراب کی بھی مانگ کی ہے۔چترویدی نے کہاکہ’’ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ گاؤں کے کسی بھی فرد نے پولیس کو اس کی جانکاری نہیں دی‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ’’ ہم اس واقعہ پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ لڑکی کے گھر والو ں کو کسی مشکل کا سامنا نہ پڑے‘‘۔پولیس نے کہاکہ جمعرات کے روز دس لوگوں کے خلاف ایک کیس درج کیاگیا ہے۔

سنگھ نے کہاکہ’’ لڑکی کے والد کی جانب سے شکایت درج کرائی جانے کے بعد ہمیں نے دس لوگوں کے خلاف ایف ائی آر درج کیا ہے جو مذکورہ پنچایت میں موجود تھے۔ان کے خلاف ائی پی سی کے دفعات508‘ 384اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔ انہو ں نے انصاف برائے اطفال اور چھوت اچھوت ایکٹ1955بھی ایف ائی آر میں شامل کیاگیا ہے