ذبیحہ کیلئے مویشیوں کی فروخت پر مدراس ہائیکورٹ کا حکم التواء

مرکز کو اندرون چار ہفتے حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت ،مختلف ریاستوں میں مرکز کے اعلامیہ کیخلاف احتجاج
مدورائی۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ذبیحہ کے مقصد سے مویشیوں کی خرید و فروخت پر امتناع عائد کرنے مرکز کی طرف سے اعلامیہ کی اجرائی کے چند دن بعد مدراس ہائیکورٹ نے آج اس سرکاری اعلامیہ پر عمل آوری کو روک دیا ہے۔ جسٹس ایم وی مرلی دھرن اور جسٹس سی وی کارتکیان پر مشتمل مدورائی بینچ نے اپنے عبوری حکم میں مرکزی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اندرون چار ہفتہ جوابی حلف نامہ داخل کرے۔ مرکز کے امتناع کو چیلنج کرتے ہوئے پیش کردہ مختلف درخواستوں کی سماعت کیلئے پیشکشی کے ساتھ ہی ان ججوں نے بھینس ، کھلگوں، گائے، بیل، بچھڑوں اور اونٹوں کی قربانی، مذہبی مقاصد اور ذبیحہ کیلئے خرید  و فروخت پر امتناع سے متعلق نئے قوانین عمل آوری پر التواء جاری کردیا۔ یہ حکم ایک ایسے وقت جاری کیا گیا جب اس مسئلہ پر تنازعہ سنگین شکل اختیار کرگیا ہے۔ غیربی جے پی جماعتوں کے علاوہ مغربی بنگال، کیرالا اور پڈوچیری کی حکومتیں، مرکز کے اس فیصلے کی شدت سے مذمت کررہی ہیں۔ کیرالا اور ٹاملناڈو میں ذبیحہ کیلئے مویشیوں کی خرید و فروخت پر امتناع کے خلاف گزشتہ کئی دن سے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ کیرالا اور ٹاملناڈو میں مرکز کے احکام امتناع کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ ٹاملناڈو میں عوام کیساتھ ساتھ احتجاج میں ڈی ایم کے بھی شامل ہے۔ پڈوچیری کی حکومت نے حکم نامہ پر عمل آوری سے انکار کردیا ہے اور مرکز کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے احکام پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔ حکومت کرناٹک نے اعلان کیا ہے کہ حکم نامہ کا تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد ہی اس پر عمل آوری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ چیف منسٹر مغربی بنگال نے حکم نامہ کو قبول نہ کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت اس حکم نامہ کو ریاستی اختیارات میں مرکز کی مداخلت بیجا سمجھتی ہے اور کہا کہ اس حکم نامہ کے خلاف ان کی حکومت قانونی کارروائی کرے گی۔ نئی ریاست تلنگانہ میں بھی حالانکہ حکم نامہ کے بارے میں حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل تاحال ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن عوامی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی بیانات جاری کئے جارہے ہیں۔