نئی دہلی ۔جمعرات کے روز حکومت ہند نے کہاکہ نے متنازع مبلغ ذاکر نائیک کی حوالگی کے متعلق ملیشیائی انتظامیہ سے بات چیت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
وزارت خارجی امور کے ترجمان رویش کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اسی سال نائیک کی حوالگی کے متعلق ایک عبوری درخواست روانہ کی گئی تھی۔انہوں نے کہاکہ ’’ اسی سال جنوری میں ذاکر نائیک کی حوالگی کے متعلق ایک عبوری درخواست روانہ کی گئی تھی۔
آج کے موقع پر بھی ہماری درخواست ملیشیائی انتظامیہ کے پاس زیر غور ہے‘‘۔
پچھلے ہفتہ وزیراعظم ملیشیاء مہاتر محمد نے کہاتھا ملک میں جب تک کوئی مسئلہ نہیں ہے تب تک نائیک کو جلا وطن نہیں کیاجائے گا۔ ایک روز بعد متنازع مبلغ نے ان سے ملاقات بھی کی تھی۔
بنگلہ دیش کی گلشن میں 2016جولائی کے دوران پانچ دہشت گردوں کے حملے کی وجہہ سے 29لوگوں کی موت کے بعد ذاکر نائیک کا نام تحقیقات کے دوران ایک ملزم نے لیاتھا۔
پھر رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ پانچ میں سے دو حملہ آوروں نے اس بات کو تسلیم کیاتھا کہ ان کی کاروائی نائیک کے اسلام کی تبلیغ سے متاثر ہوکر کیاگیا عمل ہے۔
اس کے بعد سے ہندوستانی ادارے بنگلہ دیش اور ملیشیاسے رابطے میں ہیں تاکہ نائیک کے خلاف ثبوت اکٹھا کئے جائیں۔
وہیں بنگلہ دیش نے بھروسہ دلایاہے کہ وہ تعاون کرے گا‘ ملیشیاء سے تعاون نہیں مل رہا ہے۔ درایں اثناء ایم ای اے نے پاکستان کے پہلے سکھ افیسر کے ساتھ بدسلوکی کی بھی مذمت کی ۔
خبر ہے کہ مذکورہ افیسر کو لاہور میں اس کے گھر سے بیدخل کردیاگیا ہے۔