ذاکر نائیک کی جانب سے اطلاع کی تردید
ہندوستان کو تحویل میں دینے کی اطلاع پر ہنوز غور
تاحال توثیق نہیں ہوسکی، ذاکر نائیک کی تردید
کوالالمپور؍ نئی دہلی۔ 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) انسپکٹر جنرل پولیس ملائیشیا تن سری محمد فوزی ہارون نے آج توثیق کی کہ متنازعہ مبلغ اسلام ذاکر نائیک کو آج رات ہندوستان کی تحویل میں نہیں دیا جائے گا۔ قبل ازیں اطلاعات کے بموجب ذاکر نائیک کو آج رات ہندوستان کے عہدیداروں کے حوالے کیا جانے والا تھا تاہم روزنامہ ’’دی اسٹار‘‘ سے بات چیت میں آئی جی پی ہارون نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا ۔ ملائیشیا کی ایک نیوز پورٹل نے شہار الدین علی وکیل صفائی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ مبلغ اسلام کو ان کی حوالے کے بارے میں کوئی نوٹس وصول نہیں ہوئی ہے۔ قبل ازیں آج بانی اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) جو ہندوستان سے باہر اپنی گرفتاری سے گریز کے لئے مقیم تھے ، تحویل کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور اس وقت تک واپسی سے انکار کیا جب تک کہ ان کے تحفظ اور غیرمنصفانہ ماخوذ کرنے سے تحفظ کا تیقن حاصل نہیں ہوجاتا۔ پی آر او کے ذریعہ ایک آڈیو بیان جاری کرتے ہوئے ذاکر نائیک نے کہا کہ ہندوستان کو واپس ہونے کی اطلاعات بے بنیاد اور غلط ہیں۔ مَیں ہندوستان واپسی کا کوئی ارادہ اس وقت تک نہیں رکھتا ، جب تک کہ نامنصفانہ مقدمہ سے تحفظ کا مجھے تیقن نہیں حاصل ہوجاتا، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اپنے وطن یقینا واپس ہوں گے بشرطیکہ حکومت اس حقیقت کا تیقن دے کہ مقدمہ بالکل منصفانہ اور شفاف ہوگا۔ دریں اثناء آئی جی پی الوک مترا نے کہا کہ ذاکر نائیک کی ہندوستان کو حوالگی کی اطلاعات کی جانچ کی جارہی ہے۔ 51 سالہ ذاکر نائیک کو کئی مقدمات کا سامنا ہے۔ ان پر عائد الزامات میں قابل اعتراض تقریروں کا الزام بھی شامل ہے۔ 2016ء میں این آئی اے نے ذاکر نائیک کے خلاف مختلف مذہبی گروپس کے درمیان نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔ بعدازاں این آئی اے اور ممبئی پولیس نے 10 مقامات پر ممبئی میں تلاشی لی تھی۔ ذاکر نائیک یکم جولائی 2016ء کو ہندوستان سے فرار ہوگئے تھے۔ بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ میں 2016ء میں انہیں ایک کیفے پر دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ان کی تقریروں سے حملہ آوروں کو تحریک حاصل ہوئی تھی۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں مقیم ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ پہلے ہی ذاکر نائیک کے اسلامی تحقیقی فاؤنڈیشن کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔