ذاکر نائیک کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا : مہاتر محمد

پتراجیہ 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ملائیشیاء کے وزیراعظم مہاتر محمد نے کہا ہے کہ ہندوستان کے متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائک کو واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ وہ نفرت انگیز تقریر اور دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں کے ضمن میں اپنے وطن میں مطلوب ہیں۔ ذاکر نائک جو ٹیلی ویژن کے ذریعہ خطاب کرنے والے ایک انتہا پسند مبلغ ہیں، 2016 ء میں ہندوستان چھوڑ کر باہر چلے گئے تھے۔ بعدازاں وہ مسلم ملک ملائیشیا منتقل ہوگئے تھے جہاں اُنھیں مستقل اقامت فراہم کردی گئی ہے۔ ہندوستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی نے جنوری میں اُنھیں ملک بدر کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کا سمجھوتہ بھی ہے۔ وزیراعظم مہاتر محمد نے بیرون کوالالمپور انتظامی صدر مقام بتراجیہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ان اطلاعات کے بارے میں ایک سوال پر جواب دیا کہ ’’تاوقتیکہ وہ (نائیک) یہاں کوئی مسئلہ پیدا نہیں کریں گے اُنھیں واپس نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ اُنھیں مستقل سکونت کا موقف دیا گیا ہے‘‘۔ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے نائیک کو واپس بھیجنے کی درخواست کی تھی کیوں کہ وہ مبینہ طور پر اپنی نفرت انگیز تقاریر کے ذریعہ نوجوانوں کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے اُکسارہے ہیں۔ 52 سالہ نائیک نے ہندوستان سے متعلق اطلاعات کو مکمل غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُس وقت تک ہندوستان واپس ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جب تک وہ غیر منصفانہ قانونی کارروائیوں سے خود کو محفوظ محسوس نہیں کریں گے۔ 2010 ء میں نائیک کو برطانیہ میں داخل ہونے سے اُس وقت روک دیا گیا تھا جب معتمد داخلہ نے ’متعدد تبصرے‘ بتایا تھا جن سے ان کے قابل قبول رویہ کا اظہار ہورہا تھا۔