ذاکر نائیک سے پوچھ تاچھ متوقع: ائی آر ایف نے ایک سو کرور رائیل اسٹیٹ میں لگائے۔ این ائی اے

نئی دہلی: این ائی اے ہوسکتا ہے ذاکر نائک سے پوچھ تاچھ کریگی جو نائک کے 78بینک اکاونٹس ‘ اور ممبئی کے بشمول اطراف واکناف کے علاقوں میں رائیل اسٹیٹ مارکٹ میں ذاکر نائیک اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے سو کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی تحقیقات کررہی ہے

۔این ائی اے کے ذرائع نے جمعرات کے روز بتایاکہ ‘ تحقیقاتی ادارے ‘ جس نے گذشتہ سال نومبر میں نائیک اور دیگر کے خلاف مخالف دہشت گرد قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جو مبینہ مذہبی سطح پر مختلف گروپس میں نفرت کو فروغ دینے کے قصور وار پائے گئے ‘ او رغیرقانونی حرکتیں بھی کی ہیں کو ہم اہنگی کی بحالی کے نام پر متعصب کاروائیاں انجام دی ہیں‘ این ائی اے نے 23اداروں اور انفرادی لوگوں کے ذاکر نائک سے تعلقات بھی پائے ہیں۔

https://twitter.com/PTI_News/status/822019752059162626

اب تک نائک کے20قریبوں بشمول بہن نائلہ نوشاد نورانی سے پوچھ تاچھ کرنے والی این ائی اے ‘ نے کہاہے کہ ’’ہمارے پاس کچھ دستاویزات بشمول انکم ٹیکس ریٹرنس وغیر ہیں۔

جس کی بنیاد پر ‘ملک کی مختلف 78بینکوں کے اکاونٹس کی ہم نے چھان بین کررہے ہیں ۔ اور ایک بار چھان بین مکمل ہوجانے کے بعد ‘ ہم ذاکر نائک کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کریں گے ‘‘۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ایجنسی نے خط لکھ کر بینکوں سے مذکورہ اکاونٹس کی تفصیلات طلب کی جس کے ذریعہ لین دین عمل میںآیا ہے۔ کم از کم ایک سو کروڑ روپئے نائیک اور ان کے ساتھیوں نے ممبئی کے اطراف واکناف میں رائیل اسٹیٹ مارکٹ پر لگائے ہیں۔

این ائی اے جس کے پاس کیس کے متعلق لوگوں کی رقمی لین دین میں پیچیدہ ذرائع کے استعمال کی شواہد موجود ہیں نے کہاہے کہ ممبئی کی ہارمونی میڈیا پرائیوٹ لمیٹیڈ مذہبی او رتعلیمی ویڈیوز کی مبینہ تیاری میں ملوث پایاگیا ہے ۔

نائک کی غیرسرکاری تنظیم ( این جی او)اسلامک ریسرچ فاونڈیشن کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت مرکزی حکومت کی جانب سے امتناع عائد کردیاگیا ہے۔ ملیشیاء‘ کینڈا‘ یوکے میں ذاکر نائیک کی تقاریر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے پایا کہ این جی اوز جس کے مبینہ تعلقات پیس ٹی وی سے بھی ہیں جو ایک بین الاقوامی اسلامک چیانل ہے جس پر دہشت گردی کوفروغ دینے کا بھی الزام ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق نائک جو آئی آر ایف کے صدر ہیں اپنی مبینہ تقاریر کے ذریعہ دہشت گردی فروغ دینے کاکام کررہے ہیں۔