دی وائیر اُردو کو دئے گئے انٹرویو میں ریٹائرڈ کرنل ضمیر الدین شاہ نے بتایا کہ جب 2002میں گجرات فسادات رونما ہوئے تو اس وقت کرنل ضمیر الدین شاہ گجرات کے مضافات میں واقع ملٹری علاقہ میں متعین تھے۔
اور وہ اپنے دستے کو لے کر تیار تھا اگر انہیں حکومت کی جانب سے کوئی حکم دیاگیا تو وہ سڑکو ں پر اترکر فساد کو روکنے میں ریاستی انتظامیہ کی مدد کریں گے۔
مگر ضمیر الدین شاہ نے کہاکہ اس وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی ( موجودہ وزیراعظم) نے جان بوجھ کر فساد کو مبینہ طور سے بڑھاوادیا اور ریاستی انتظامیہ نے دنگائیو ں کو تباہی مچانے کی کھلی چھوٹ دی تھی۔
عارفہ خانم شیروانی کو دئے گئے اپنے انٹرویو میں ضمیر الدین شاہ نے اس بات کابھی خلاصہ کیا کہ اس وقت کے مرکزی وزیر دفاع جارج فرنانڈیز بھی چیف منسٹر نریندر مودی کے دفتر میں موجود تھے جب ضمیر الدین شاہ بطور آرمی افیسر چیف منسٹر افس میں ملاقات کے لئے گئے تھے۔
ضمیر الدین شاہ نے اپنے اس انٹرویو میں گجرات فساد کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں لگائی گئی جناح کی تصویر پر اٹھے تنازعہ کے متعلق بھی اپنی رائے رکھی ہے۔ ویڈیو ضرور دیکھیں