حالات کی تبدیلی کیلئے نوجوان ڈاکٹروں سے اُمیدیں : صدرجمہوریہ
نئی دہلی 21 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مہلک امراض ڈینگو اور چکون گنیا کے پھیلنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے آج نوجوان ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ ہیلت کیر سسٹم میں خامیوں اور کوتاہیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں تاکہ مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کا صفایا کیا جاسکے۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی معیارات بالخصوص دیہی علاقوں میں مریضوں کے مقابل ڈاکٹروں کا تناسب بہت ہی کم ہے۔ پرنب مکرجی نے کہاکہ نوجوان ڈاکٹروں کے تعاون سے حکومت ملک بھر میں طبی خدمات اور سہولیات فراہم کرے گی۔ لیڈی ہرڈنگے میڈیکل کالج کی صد سالہ تقاریب سے مخاطب کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے مغربی بنگال میں اپنے بچپن کی یادوں کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ دیہاتی لوگ اُس وقت ہیضہ، چیچک، ٹی بی اور طاعون سے حفاظت کے لئے دعائیں کرتے تھے۔
انھوں نے کہاکہ اکثر و بیشتر ریلوے اسٹیشنس اور پوسٹ آفیسس پر محکمہ صحت کے یہ اشتہارات مشاہدہ میں آتے ہیں کہ مچھروں سے ہوشیار۔ مچھر موت کی علامت ہے جس کے حملہ سے بچنا چاہئے۔ پرنب مکرجی نے کہاکہ گوکہ امراض کہنہ ختم ہوگئے لیکن اب نئی صورتحال رونما ہوئی ہے۔ میڈیکل تحقیقات اور سائنس نے گرانقدر رول ادا کیا ہے لیکن نئی صدی اور نئے ہزاریہ میں نئے مسائل درپیش ہیں۔ لہذا میں نوجوان ڈاکٹروں سے گذارش کرتا ہوں کہ یہ بنیادی حقائق ہماری خامیوں اور کوتاہیوں کو ذہن نشین کرلیں کیوں کہ قوم اور ملک کو آپ سے کئی ایک اُمیدیں وابستہ ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان میں 1700 افراد کے لئے ایک ڈاکٹر ہے جبکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق 1000 افراد کے مقابل ایک ڈاکٹر ہونا چاہئے۔ دوسری طرف دیہی علاقوں میں صورتحال قابل رحم ہے جہاں 83.4 فیصد سرجنس کی قلت پائی جاتی ہے لہذا دیہی علاقوں میں طبی خدمات اور سہولیات (انفراسٹرکچر) کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور یہ کام حکومت، نوجوان ڈاکٹروں کے تعاون سے پایہ تکمیل کو پہنچائے گی۔ صدرجمہوریہ نے نوجوان ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ مسابقتی دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی مہارتوں کو نکھاریں اور مریضوں کے ساتھ مشفقانہ اور رحمدلانہ برتاؤ کریں اور اپنے پیشہ میں جذبہ وقف اور اختراعی انداز سے خدمات انجام دیں۔