لکھنؤ ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) دینی مدارس میں جدید ترین تعلیمی نظام قائم کرنے کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے طلبہ کیلئے نئے ڈریس کوڈ کے تعین کیلئے خواہش ظاہر کی ہے تاکہ دینی مدارس کے طلبہ بھی دیگر اسکولی طلبہ کی طرح ’’جمہوری‘‘ ہوسکیں۔ ان کی اس تجویز پر مسلم برادری کے قائدین کا ملاجلا ردعمل حاصل ہوا۔ ریاستی حکومت نے ہنوز اس کا انکشاف نہیں کیا کہ دینی مدارس کے طلبہ کیلئے کس قسم کا ڈریس کوڈ مقرر کیا جائے گا تاہم ممکن ہیکہ اس کیلئے سرکاری طور پر مالیہ فراہم کیا جائے۔ یوپی حکومت کا مقصد دینی مدارس کو بھی دیگر تعلیمی اداروں کے ہر اعتبار سے مساوی کردینا ہے۔ تاحال دینی مدارس کے طلبہ کرتا پائجامہ پہنا کرتے ہیں لیکن اب اس ڈریس کوڈ کی وجہ سے ان کا لباس رسمی ہوجائے گا۔ ریاستی وزیر برائے وقف و حج محسن رضا نے کہا کہ ہم اخراجات کی پابجائی بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیرقیادت حکومت اس پر اس لئے زور دے رہی ہے تاکہ اقلیتوں کے ساتھ بھی انصاف کیا جاسکے کیونکہ دیگر سیاسی پارٹیاں انہیں صرف ووٹ بینک سمجھتی ہیں۔ محسن رضا نے کہاکہ دینی مدارس کے طلبہ کا موجودہ لباس ان کے اور دیگر طلبہ کے درمیان فرق و امتیاز پیدا کرتا ہے جس کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ حکومت کا اقدام تاہم مسلم برادری کے قائدین کے ملے جلے ردعمل کی وجہ بنا۔ چند قائدین نے اس کا محتاط خیرمقدم کیا جبکہ دیگر نے مدارس کے طلبہ کے روایتی لباس ترک کردینے پر اعتراض کیا۔ صدر یوپی جمعیتہ العلماء ہند ارشد راشدی نے کہا کہ مرادآباد، رام پور اور بجنور میں ان کے کئی دینی مدارس قائم ہیں۔ وہ اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ ایک اچھی تجویز ہے لیکن وہ صرف ان تبدیلیوں پر نظر رکھنا چاہیں گے جو لائی جارہی ہیں۔ کل ہند یا پرسنل لا بورڈ کے ترجمان یعسوب عباس نے تاہم روایتی لباس میں تبدیلی کرنے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ روایتی لباس پر جس نے اعتراض کیا ہے تمام افراد کیلئے یہ قابل قبول ہے اس لئے ہم حکومت کی جانب سے طلبہ پر نیا لباس مسلط کرنے کی تائید میں نہیں ہے۔
وزیراعظم بھوٹان تشیرنگ توبگے کا سہ روزہ دورۂ ہند
نئی دہلی۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) بھوٹان کے وزیراعظم تشیرنگ توبگے ہندوستان کے تین روزہ دورہ پر جمعرات کو نئی دہلی میں پہونچیں گے جس کے دوران دونوں جانب سے توقع ہے کہ کئی اُمور بشمول دفاع ، سکیورٹی اور اسٹریٹیجک تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ توبگے کے دورہ کا اعلان کرتے ہوئے وزارت اُمور خارجہ کی جانب سے کیا گیا کہ ان کے اس دورہ سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات میں مزید استحکام کا موقع فراہم ہوگا۔