پولیس کی جانب سے ہلکی طاقت کا استعمال ‘حکومت کے تیقن سے کسان غیر مطمئن ‘ احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ
نئی دہلی / غازی آباد 2 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی ۔ یو پی سرحد پر آج اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ہزاروں احتجاجی کسانوں نے دارالحکومت دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں پولیس نے انہیں منتشر کرنے واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیلس برسائے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس کارروائی پر شدید تنقید کی ہے ۔ کسانوں کو مطمئن کرنے اور انہیں احتجاج ختم کرنے کی ترغیب کی کوشش کے طور پر حکومت نے اعلان کیا کہ چیف منسٹروں کی ایک کمیٹی ان کے مطالبات کا جائزہ لے گی تاہم احتجاجیوں نے اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا کہ وہ حکومت کے تیقن سے مطمئن نہیں ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ اور کچھ دوسروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے کسانوں کے مسائل پر غور کیا ۔ اس کے بعد منسٹر ٓف اسٹیٹ زراعت گجیندر سنگھ شیخاوت نے احتجاجیوں سے ملاقات کی اور انہیں تیقن دیا کہ ان کے مسائل کا جائزہ لیا جائیگا ۔ بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ نریش ٹکیت نے تاہم کہا کہ کسان حکومت کے تیقن سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔ بھارتیہ کسان یونین نے اس احتجاج کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلہ پر غور کرینگے اور اس کے بعد اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دی جائیگی ۔
انہوں نے کہا کہ وہ تنہا کوئی فیصلہ نہیںکرسکتے اور ہماری کمیٹی اس پر فیصلہ کریگی ۔ کچھ احتجاجی کسانوں نے دعوی کیا ہے کہ دہلی پولیس کے کچھ اہلکاروں نے ان کے خلاف لاٹھی چارچ کیا ہے ۔ دہلی پولیس نے تاہم لاٹھی چارچ کی تردید کی ہے ۔دہلی ۔ یو پی سرحد پر بھاری تعداد میں سکیوریٹی اہلکاروں کو متعین کردیا گیا ہے جن میں دہلی پولیس اور نیم فوجی دستے بھی شامل ہیں۔ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ دہلی پولیس کے 2,500 اہلکاروں کے علاوہ نیم فوجی دستے بشمول ریاپڈ ایکشن فورس کو یہاں متعین کردیا گیا ہے ۔ بھارتیہ کسان یونین کے اعلان پر دہلی کی سمت مارچ کرنے والے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے زرعی قرضہ جات معاف کئے جائیں۔ فیول قیمتوں میں کمی کی جائے ۔ انہیں دہلی یو پی سرحد پر روک دیا گیا تھا جبکہ وہ سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور یہاں لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑدیا تھا ۔ یہ احتجاجی کسان ٹریکٹرس اور ٹرالیوں پر سوار تھے اور انہوں نے یو پی پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو منہدم کردیا تھا اور دہلی پولیس کی رکاوٹوں کو پھلانگنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اس موقع پر احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا استعمال کرنا پڑا اور آنسو گیس کے شیلس برسائے گئے ۔ احتجاجی کسانوں کے اہم مطالبات میں سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات پر عمل ٓوری کرنا ‘ نیشنل گرین ٹریبونل کی جانب سے10 سال پرانے ٹریکٹرس کے استعمال پر عائد پابندی کو ختم کرنا ‘ گنے کے کسانوں کو بقایہ جات کی ادائیگی ‘ شکر کی قیمتوں میں اضافہ اور اقل ترین امدادی قیمتوںمیں اضافہ بھی شامل ہے ۔ اترپردیش میں مظفرنگر سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے بتایا کہ کچھ احتجاجیوں پر پولیس اہلکاروں کی جانب سے لاٹھی چارچ کیا گیا ہے ۔بشمول ایک اے سی پی 7 ملازمین پولیس زخمی ہوگئے۔ بائیں بازو نے پولیس کارروائی کی مذمت کی۔