مذکورہ تقریب جس میں دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ایس آر گیلانی پر مبینہ طور سے مخالف ملک نعرے لگانے کا الزام عائد کیاگیا تھا دہلی پریس کلب سے 10فبروری کی شام کو انہیں گرفتار کرلیاگیاتھا‘ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں پارلیمنٹ پر حملہ واقعہ میں پھانسی کی سزا پانے والے افضل گروکی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب کے 21گھنٹوں بعد یہ گرفتاری عمل میں ائی تھی۔
نئی دہلی۔دہلی یونیورسٹی کے سابق ٹیچرس ایس اے آر گیلانی کے خلاف پریس کلب دہلی میں ایک تقریب کے دوران مبینہ طور پر ’’مخالف ملک‘‘نعرے بازی پر ملک سے غداری کے الزامات کے تحت در ج ایف ائی آر کے دو سال گیارہ مہینے تین دن کے بعد بھی اس کیس کی تحقیقات زیر التوا ء ہے اور اب تک پولیس عام چارجس عائد نہیں کرسکی ہے۔
مذکورہ تقریب جس میں دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ایس آر گیلانی پر مبینہ طور سے مخالف ملک نعرے لگانے کا الزام عائد کیاگیا تھا دہلی پریس کلب سے 10فبروری کی شام کو انہیں گرفتار کرلیاگیاتھا‘ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں پارلیمنٹ پر حملہ واقعہ میں پھانسی کی سزا پانے والے افضل گروکی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب کے 21گھنٹوں بعد یہ گرفتاری عمل میں ائی تھی۔
پولیس نے الزام لگایاتھا کہ اسٹوڈنٹس کنہیا کمار‘ عمر خالد ‘ انر بان بھٹاچاریہ نے جے این یو میں منعقدہ تقریب کے دوران ’’مخالف ملک‘‘ نعرے بازی کی تھی۔ ایف ائی آر کے مطابق5:30بجے کے قریب میں گیلانی او ردیگر پچاس لوگوں نے تقریب میں ’’مخالف ہندوستان‘‘ نعرے لگائے تھے۔
پولیس کے مطابق افضل گرو کی پھانسی پر احتجاج کرنے والوں میں گیلانی بھی شامل تھے۔کلب کے ایک عہدیدار نے پولیس کو اس بات کی جانکاری دی تھی کہ مذکورہ گروپ نے نعرے لگائے تھے۔ایک دن بعد ایف ائی آر ایک ہندی نیوز چیانل کی خبر پر درج کی ‘ جس کے بعد سیڈیشن کا مقدمہ درج کیاگیا۔
دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر فی الحال ضمانت پر ہیں۔ایک سینئر پولیس افیسر جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ’’ کیس کا موقف زیر التوا ء انوسٹی گیشن پر ہے۔ ہاں چارجس اور جرم کے وقت میںیکسانیت ہوسکتی ہے مگر اس کی دو علیحدہ ایجنسیاں جانچ کررہی ہیں۔
ایک اسپیشل سل اور دوسرا مقامی پولیس۔ ہم ایک چارج شیٹ بہت جلد دائرکریں گے‘‘۔
تبصرے کے لئے فوری طور سے جیلانی دستیاب نہیں تھے۔پولیس ریکارڈس کے مطابق پچھلے بارہ سالوں میں صرف چار سیڈیشن کیس دہلی پولیس نے درج کئے ہیں ۔ پہلے دو کیس سال2012اور 2013میں درج ہوئے جس کو شواہد کی کمی کے سبب عدالت نے مسترد کردیا۔
دیگر دو کیس جے این یو اسٹوڈنٹس اور گیلانی پر درج ہیں۔پہلا کیس فبروری2013میں ایک یوکے رہائشی پر درج کیا گیا جس کے متعلق دعوی ہے کہ اس نے ایک نوٹس چسپاں کی تھی جس میں اس نے ظاہر کیاتھاکہ اس کا دستور ہند پر بھروسہ نہیں ہے اور اس نے ’’ مسلم بھائیو ں کو پارلیمنٹ کے گھیراؤ کے لئے طلب کیاتھا تاکہ شرعی قانون نافذ کرسکے‘‘۔
جنوری2016میں پولیس نے کہاکہ مذکورہ شخص رسائی سے باہر ہے اور کیس بند کردیا۔دوسرا کیس نونرما ن سینا کے چیف راج ٹھاکرے پر جنھوں نے نفرت پر مشتمل تقریر کی تھی۔ شواہد کی کمی کے سبب 2016کے وسط میں پولیس نے یہ بھی کیس بند کردیاتھا۔