نئی دہلی۔توقع ہے کہ دہلی یونیورسٹی فرضی مارکس شیٹ کے سلسلے میں ڈی یو ایس یو صدر انکیو بائیسویا کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ 12نومبر کی تاریخ تک اپنی تحقیقات مکمل کرلے گا‘ تاملناڈو یونیورسٹی کے اس فرضی مارکس شیٹ کے متعلق لگائے جانے والے الزامات کا بائیسویا نے سرے سے مسترد کردیا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے دہلی یونیورسٹی پر الزام عائد کیاکہ یونیورسٹی کے محکمہ بدھسٹ تعلیمات نے تحقیقات منعقد کرنے کے لئے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔ انہو ں نے الزام عائد کیاکہ ’’ مذکورہ یونیورسٹی تمام تعطل پر کسی قسم کی سنجیدگی ظاہر نہیں کررہی ہے‘‘۔
تاہم کمیٹی کے ایک اور رکن نے دعوی کیاہے کہ متعلقہ دستاویزات روانہ کرنے میں تاملناڈو یونیورسٹی تاخیر کررہی ہے جس کے سبب تحقیقات بھی تعطل کاشکار ہورہی ہے۔
محکمہ کے صدر کے ٹی ایس سارواؤ نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ جیسے ہی ہماری جانکاری میں شکایت ہے او رہم نے اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے ویلور نژاد یونیورسٹی کو ایک مکتوب روانہ کردیاتھا۔
اس کے بعد ایک او رمکتوب اور چھ یادواشتیں ہم نے روانہ کی مگر جواب میں ہمیں کچھ پانچ سو روپئے کے چالان کی اجرائی کے متعلق ایک لیٹر ملا ہے‘‘۔ٹی او ائی کے پاس موجود مذکورہ لیٹر کی کاپی میں ٹی یو امتحان کنٹرولر بی سانتی کمار نے تحقیقات کی فیس کے طور پر مذکورہ رقم کا ذکر کیاہے۔
ساراؤ نے کہاکہ ڈی یو نے 25اکٹوبر کے روز یہ رقم روانہ کردی ہے ۔ مگر پندرہ یوم گذرنے کے بعد بھی یونیورسٹی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے او رفون کال پر بھی کوئی ردعمل پیش نہیں کیاجارہا ہے۔
کمیٹی کے رکن نے کہاکہ ڈی یو انتظامیہ محکمہ کی مددکرے یا پھر ہائی کورٹ کو خوش رکھے۔