دہلی یونیورسٹی میں آر ایس ایس اور کمیونسٹ طلبہ میں جھڑپ

کئی افراد بشمول ملازمین پولیس زخمی، دعوت ناموں کی منسوخی پر طلبہ کا احتجاج
نئی دہلی ۔ 22 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) بائیں بازو سے ملحق اے آئی ایس اے اور آر ایس ایس کی تائید یافتہ اے بی وی پی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ میں جھڑپ کے دوران کئی ا فراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کا دعویٰ ہیکہ چند ملازمین پولیس بشمول ایس ایچ او ماریس نگر پولیس اسٹیشن کو زدوکوب کیا گیا جس کی وجہ سے وہ سب زخمی ہوگئے۔ چند صحافیوں نے بھی الزام عائد کیا ہیکہ جھڑپ کے دوران پولیس نے ان پر حملہ کیا تھا۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع کے بموجب دہلی یونیورسٹی کے رامجاس کالج میں ایک سمینار کی متوفی پر آر ایس ایس سے ملحقہ طلبہ تنظیم اے بی وی پی اور بائیں بازو کی کمیونسٹ جماعتوں سے ملحقہ اے آئی ایس اے کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوگیا۔ اس سمینار میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ عمرخالد اور شہلا رشید کو مدعو کیا گیا تھا جس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اے بی وی پی کے کارکنوں نے گذشتہ روز رامجاس کالج کے سمینار روم پر قفل ڈال دیا تھا اور سنگباری کی تھی۔ زعفرانی کارکنوں نے الزام عائد کیا تھا کہ جے این یو کے ان طلبہ کو سمینار سے خطاب کی دعوت دی گئی ہے جو ’’ملک دشمن‘‘ ہیں۔ بعدازاں کالج حکام نے خالد کو دی گئی دعوت سے دستبرداری اختیار کرلیا تھا۔ ان پر گذشتہ سال غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شہلا نے اس کیس کے تحت گرفتار شدہ طلبہ کی رہائی کیلئے چلائی جانے والی تحریک کی قیادت کی تھی۔ کمیونسٹ  جماعتوں سے ملحقہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن (اے آئی ایس اے) کے ارکن، چند طلبہ اور اساتذہ نے آزادی اظہارخیال کو روکنے کیلئے دی گئی دھمکی کے آگے کالج انتظامیہ کی جانب سے گھٹنے ٹیک دیئے جانے کی مذمت کی اور اے بی وی پی کارکنوں کی مبینہ غنڈہ گردی کے خلاف مورسیس نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروانے کیلئے جلوس نکالا لیکن اے بی وی پی کے ارکان نے جلوسیوں کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی لیکن اے آئی  ایس اے کے حامیوں نے پیشقدمی جاری رکھنے کی کوشش کی اس دوران دونوں گروپوں میں ہاتھا پائی ہوگئی۔