نئی دہلی: چیف منسٹر دہلی ارویندر کجریوال نے دہلی کے اطراف واکناف میں آلودگی کے سطح میں ستر گناہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کو’’ گیس چمبر‘‘قراردیتے ہوئے مرکز سے مداخلت کی اپیل کی۔کجریوال نے عوام سے اپیل کی وہ کم سے کم خانگی گاڑیوں کااستعمال کریں اور سواری کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں تاکہ کچھ حد تک آلودگی پر قابو پایاجاسکے۔
شہر میں دیوالی کے فوری بعد آلودگی نے تمام حدیں پار کردی اورآلودگی سے بھری دھند کی چادر دو سو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے ۔ نگران کار اداروں نے فضاء میں آلودگی سے متاثرہوا کی نشاندہی کرتے ہوئے عوام کو گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کا مشورہ بھی دیاہے۔
کجریوال نے دھند کی وجہہ سے پڑوسی ریاستیں پنچاب اورہریانہ میں فصل کاٹنے کے بعد کھیتوں میں لگائی جانے والے آگ کو بھی دھند کی ایک وجہہ بتایااور کہاکہ حالیہ دنوں میں یونین انوئرمنٹ منسٹر انل دوے سے اس ضمن میں ہم نے نمائندگی کرتے ہوئے اس مسلئے کواجاگر بھی کیا تھا۔
مثال کے طور پرآنند وہار علاقے میں رات بجے آلودگی کی حد 1711مائیکرو گرام فی کیبوک میٹر مقرر ہے تو رات دوبجے تک کا اس کی حد ستر ہ گناہ اضافہ ہوجاتی ہے جو زندگی کے لئے محفوظ نہیں ہے۔
لفٹنٹ گورنر نجیب جنگ نے حالات کا جائزہ لینے کے لئے پیرکے روز ایک اجلاس طلب کیا جس کا مقصد اس ضمن میں فوری طور پر اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی بھی غور خوص کیاجائے گااور اس اجلا س میں ارویندکجریوال کے علاوہ وزیر صحت ستیندر جین‘ وزیر ماحولیات عمران حسین کے علاوہ چیف سکریٹری ‘ پولیس اور سیوک باڈیز کے نمائندوں کو بھی مدعو کیاگیا ہے۔
کجریوال نے کہاکہ حالت پر قابو پانے کے لئے ابتدائی تحقیقات پر یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اوڈ ۔ اوین اسکیم کے باوجود بھی دھند پر کنٹرول ممکن نہیں ہے جب تک ہریانہ اور پنچاب کی پڑوسی ریاستوں کے کھیتوں سے اٹھنے والے دہویں پر کنٹرول نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ اس پر قابو پانے کے لئے دہلی حکومت کے پاس بہت کم طریقے ہیں اس پر کنٹرول کے لئے مرکزی کی مداخلت ضروری ہے۔
کجریوال نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پنچاب اور ہریانہ ریاستوں کے کھیتوں سے اٹھنے والے دہویں پر قابو پانا ضروری ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ مستقل طور پر اسکولس بند رکھنا اس مسلئے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے سیوک باڈیز کے فیصلے کے پیش نظر زیادہ آلودگی والے دنوں میں اسکولس بند رکھنے کاانتظامیہ کو مشورہ دیا۔