عآپ کا دعوی ہے کہ ایم ایچ اے کی ہدایت پر دہلی حکومت کے نومشیروں کو ریاستی حکومت کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا۔
نئی دہلی۔ارویند کجریوال کی زیرقیادت نئی دہلی کی حکومت کو مرکزی کی مودی حکومت سے ایک او رتحفہ ملا ہے۔ مرکز نے منگل کے روز مرکزی وزارت داخلہ کے جانب سے ایک ارڈر جاری کراتے ہوئے دہلی حکومت کے نو مشیروں کوبرطرف کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
جن میں سے ایک نائب وزیراعلی حکومت دہلی منیش سیسوڈیہ کی مشیر آتشی مارلینابھی ہیں۔مارلینا کی وجہہ سے دہلی کے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کے متعلق عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ صرف ماہانہ ایک روپئے تنخواہ لیتی تھیں۔
دہلی حکومت کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ( جے اے ڈی) کو لکھے مکتوب میں اپریل10کے رروز مرکزی ہوم منسٹری نے کہا ہے کہ دہلی کے چیف منسٹر اور دیگر منسٹرس کیلئے جاری کی گئی نو لوگوں کے تقرر کی فہرست کو نامنظور کیاجاتا ہے۔ منگل کے روزجاری کردہ اپنے احکامات میں محکمہ نے کہاہے کہ ’’ مذکورہ تقررات کے لئے ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے مرکزی کی متواتر منظوری حاصل نہیں کی گئی ہے‘‘۔
جو لوگ برطرف کردئے گئے ہیں ان میں راگھو چڈھا( مشیر وزیر فینانس)‘پرشانت سکسینہ( کنسلٹنٹ توانائی‘ پی ڈبیلو ڈی‘ وزیر صحت)‘ اروندیا پرکاس( مشیر میڈیابرائے نائب وزیراعلی)اور امر دیب تیوری( مشیر برائے وزیرقانون)۔ عام آدمی پارٹی پہلے سے ہی نریندر مودی حکومت کو اس فیصلے کے خلاف اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنارہی ہے۔
برطرفی کے احکامات کی خامیوں کو پیش کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے کہاکہ چار ملازمین چڈھا‘ سکسینہ ‘ سمیر ملہوترہ اور رجت تیواری اب حکومت کے ساتھ کام نہیں کررہے ہیں۔ سکسینہ کے متعلق سیسوڈیا نے کہاکہ ’’ ایک دیڑھ سال قبل ہی انہو ں نے حکومت کے ساتھ کام کرنے چھوڑ دیا تھا‘ اس کے بعد سے انہو ں نے حکومت کے ساتھ کام نہیں کیا‘‘۔
سیسوڈیا کا کہنا ہے کہ احکامات دراصل مارلینا کو نشانہ بنانے کے لئے جاری کئے گئے ہیں’’ جس نے دہلی کے تعلیمی نظام کو ہی بدل کر رکھ دیاہے۔ انہو ں نے وزیراعظم مودی کو چیالنج کرتے ہوئے کہاکہ ایسے ایک ریاست بتادیں جہاں پر بی جے پی حکومت ہے اور سرکاری اسکولس کام کررہے ہیں۔سیسوڈیا نے کہاکہ ’’ ہم نے دہلی میں پانچ اکسلینس اسکولس کی شروعات کی ۔
میں نریندر مودی جی کو چیالنج کرتاہوں ‘ ایسا ایک اسکول وہاں پر بتائیں جہاں ان کی پارٹی کی حکومت ہے ‘ اور اس کاتقابل دہلی کے اسکولوں سے کرے‘‘۔ تمام تنازعات کے باوجود تعلیم اور صحت کے شعبہ جات میں دہلی حکومت کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔جہاں پر اے اے پی کے چھوٹے ’ محلہ کلینک‘ نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی وہیں دہلی حکومت کی تعلیمی شعبہ میں سدھار نے بھی قومی سطح پر سرخیاں بٹوریں۔
مارلینا نے جب سے دہلی حکومت کے شعبہ تعلیم کی ذمہ داری سنبھالی تب سے مذکورہ شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں پیش ائیں۔ چاہے وہ سمر کیمپ کا معاملہ ہو یاپھر والدین ٹیچرکی ملاقتیں( پی ٹی ایم ایس) بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائیں گئیں۔سرکاری اسکولوں کے انفرسٹچکر بھی تبدیل ہوا ‘ ان میں سے کچھ میں اب سوئمنگ پول قائم کئے گئے پچھلے تین سالوں میں۔
رپورٹس کے مطابق خانگی اسکولس میں تعلیم حاصل کررہے طلبہ کے مقابلے دہلی کے سرکاری اسکولس کی بارہویں جماعت کا تعلیمی مظاہرہ زیادہ بہتر ہے۔ مذکورہ حکومت نے اسکول ٹیچرس اور پرنسپل کی تربیت پر بھی توجہہ دی ۔
مارلینا ان تبدیلیوں کے پیچھے ہے۔تاریخ کے طالب علم نے دہلی کے سینٹ اسٹفین کالج سے گریجویشن مکمل کیا۔
بعدازاں انہو ں نے تاریخ میں ماسٹرس کے لئے اکسفرٹ یونیورسٹی کا رخ کیاجہاں پر انہیں اسکالرشپ کے تحت تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔اپنے تین سال مشیر تعلیم کے دور میں انہوں نے محض تیس روپئے اعزازیہ کے طور پر حکومت سے حاصل کئے اور اس کے عوض دہلی کے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیاں بھی لائیں۔
You must be logged in to post a comment.