دہلی کی طرح حیدرآباد میں بھی ڈیزل گاڑیوں پر پابندی!۔

تلنگانہ کے علاوہ سات دیگر ریاستوں کے سکریٹریز کو نیشنل گرین ٹریبونل کا انتباہ

حیدرآباد۔31مئی ( سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں بھی دہلی کے طرز پر ڈیزل کی گاڑیاں پر پابندی عائد کردی جائے گی؟ریاست تلنگانہ کے علاوہ 7دیگر ریاستوں کے چیف سیکریٹریزکو نیشنل گرین ٹریبونل نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر آلودگی سے متاثرہ شہروں میں موجود گاڑیوں کی تفصیلات اگر نہیں جمع کروائی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں ٹریبونل کی جانب سے چیف سیکریٹریز کے نام وارنٹ جاری کر دیا جائے گا۔فضائی آلودگی میں ہو رہے تیزی سے اضافہ پر کنٹرول کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے طور پر 2000ccانجن سے زیادہ بڑی ڈیزل کی گاڑیوں پر امتناع یا ملک میں فروخت پر مکمل پابندی پر غور کر رہے نیشنل گرین ٹریبونل کی اس مقدمہ میں اگلی سماعت آئندہ پیر کو مقرر ہے۔ سال گزشتہ کے اواخر میں دہلی میں سپریم کورٹ کے احکامات پر ڈیزل کی بڑی گاڑیوں پر مکمل امتناع عائد کرتے ہوئے فضائی آلودگی پر کنٹرول کے اقدامات کئے گئے جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ نیشنل گرین ٹریبونل میں جاری فضائی آلودگی کے اس معاملہ میں ملک بھر کے 15شہروں میں فضائی آلودگی میں حد درجہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے

اور ٹریبونل میں سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میںاس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ان شہروں میں ڈیزل کی بڑی گاڑیوں کی بھرمار کے سبب فضائی آلودگی میں جان لیوا حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کے بموجب فضائی آلودگی کے ذرات کی حد 2.5ہے اس حد سے اضافہ کی صورت میں انسان کو دمہ ‘ کھانسی ‘ پھیپڑوں میں خرابی جیسی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔حیدرآباد میں یہ فضائی ذرات کی حد 29.8تک پہنچ چکی ہے اور اس حد پر کنٹرول کیا جانا بے حد ضروری ہے بصورت دیگر حالات مزید ابتر ہو سکتے ہیں۔ملک کے فضائی آلودگی سے متاثرہ شہروں کی فہرست میں بنارس سب سے زیادہ آلودہ شہر ریکارڈ کیا جا رہا ہے جہاں 2.5ذرات کی حد 125.2 ذرات تک پہنچ چکی ہے۔ ان شہروں میں ناگپور 82.5‘ ممبئی 19.42‘ پونے18.32‘ چینائی53.14‘ بنگلورو 33.07‘ پٹنہ 81.6‘ لکھنؤ 35.5ذرات تک پہنچ چکے ہیں۔ شہری علاقوں میں بڑھتی فضائی آلودگی سے جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے

اس کے اثرات تیزی سے کم عمر بچے قبول کرنے لگتے ہیں جنہیں آلودگی سے بچانا اس لئے بھی ضروری ہوتا ہے چونکہ فضائی آلودگی بچوں کی نشونما پر اثر انداز ہوتی ہے۔ نیشنل گرین ٹریبونل کو سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ان کے بموجب شہری علاقوں میں تیزی سے ہو رہے فضائی آلودگی میں اضافے کی وجہ ؛یزل کی گاڑیاں ہیں جو سالانہ 4لاکھ سے زیادہ فروخت کی جاتی ہیں۔تجویز کردہ حدود سے تجاوز کرنے والے شہروں میں آلودگی پر کنٹرول کیلئے 6جنوری کو جاری کردہ احکامات کے سلسلہ میں آئندہ سماعت سے قبل آٹوموبائیل کمپنیاں جو ڈیزل کی گاڑیاں بناتی ہیں وہ اس سلسلہ میں حکومت کی مداخلت کی خواہاں ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی مداخلت کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ ملک کے 15شہروں میں اگر فوری اثر کے ساتھ بڑی گاڑیوں پر امتناع عائد کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں 47000ملازمین کی خدمات خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔فی الحال ملک میں دہلی اور کیرالہ میںان تمام بڑی گاڑیوں پر پابندی ہے جو 2000ccڈیزل انجن کی ہیں۔ نیشنل گرین ٹریبونل نے ممبئی کی جانب سے داخل کردہ جواب پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ صدرنشین نیشنل گرین ٹریبونل جسٹس سوتنتر کمار نے ممبئی اور دہلی میں اب تک قدیم گاڑیوں کے استعمال پر بھی شدید برہمی ظاہر کی۔ انہوں نے 8ریاستوں کو نوٹس جاری کی جن میں مہاراشٹرا ‘ تلنگانہ ‘ اتر پردیش ‘ کرناٹک ‘ مغربی بنگال ‘ ٹامل ناڈو ‘ پنجاب ‘ بہار شامل ہیں۔ شہر حیدرآباد میں بڑی ڈیزل کی گاڑیوں پر امتناع عائد کئے جانے کی صورت میں فضائی آلودگی پر کنٹرول اور حددرجہ آلودگی میں ہو رہے اضافہ پر کنٹرول کے متعلق حکومت تلنگانہ کی جانب سے رپورٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے۔