نئی دہلی: ایک ماہ کے اندر دوسری مرتبہ اتر پردیش میں ذات پات کے نام پرتشدد اور اپنی تنظیم کے سربراہ کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اتوار کے روز دہلی کی سڑکوں پر دلتوں کی کثیرتعدادبھیم آرمی نے اکٹھا کیا۔
پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن اور نئی دہلی میونسپل کونسل کنونشن کے درمیان کا راستہ نیلے رنگ کے سیلاب میں تبدیل ہوگیا تھا جو دلت سماج کا رنگ ہے اور ’جئے بھیم‘ گونج رہے تھے‘ احتجاجی یوپی ‘ راجستھان اور ہریانہ کے علاوہ پنجاب سے صبح 10بجے سے ہی یہاں پر پہنچ گئے تھے۔کملیش دیوی نے پی ٹی ائی سے کہاکہ’’میں اس وقت تک احتجاجی کرونگی ‘ دھرنے پر بیٹھوں گی اور غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کرونگی جب تک میرے بیٹے کو رہا نہیں کیاجاتا۔
میں جدوجہد کرتی رہو ں گی۔مجھے نریندر مودی حکومت اور یوپی حکومت سے کوئی توقع نہیں ہے’ بالخصوص اس وقت سے تشدد میں اضافہ ہوا ہے جب سے یوگی ادتیہ ناتھ حکومت اقتدار میں ائی ہے‘‘۔ کور نے کہاکہ ’’ ( بی ایس پی سربراہ) مایاوتی نے میرے بھائی کے کام پر اپنا سیاسی مستقبل تیار کیاہے۔ یہ نئی تحریک ہے جو نوجوانوں کی نگرانی میں چلائی جارہی ہے۔ جہاں پر بھی ناانصافی ہوگی یہ نوجوان اٹھے گا‘‘۔منتظمین نے احتجاج کے دوران تشدد متاثرین کے لئے فنڈز بھی جمع کیا۔
سمتا سینک دل جو1926میں بی آر امبیڈکر نے تشکیل دیاتھا کہ چیف پیٹرن امید سنگھ گوتم نے کہاکہ’’ بھیم آرمی میں سنجیدگی کی کم ہے ۔مگر وہ وقت پر نوجوانوں کی کثیرتعداد اکٹھا کرنے میں کامیاب ہیں‘‘پیشے سے وکیل چندرشیکھر کو اترپردیش ٹاسک فورسس نے ہماچل پردیش کے ڈل ہاوز سے گرفتار کیاتھااس پر الزام ہے کہ سہارنپور میں دلت‘ ٹھاکر تشدد میں اس نے اہم رول ادا کیاتھا۔
بھائی بھگت سنگھ اور کمل کشور بھی ریالی میں موجود تھے۔مئی5کو شبیر پور گاؤں میں دلت اور ٹھاکروں کے درمیان پیش اے تشدد میں ایک شخص کی موت او رکئی لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد مئی 9کو رام نگر علاقے میں طبقے واری تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں شبیر پور سے بھیم آرمی کے دوممبران کو بھی گرفتار کیاگیا تھا۔