دہلی ٹریبل مرڈر واقعہ۔ پڑوسیوں کے لئے ’’شرمیلا‘‘ اور دوستوں کے لئے بنداس تھا سورج

نئی دہلی۔دہلی کے سوسنت کنج میں پیش ائے تین لوگوں کے قتل کا ملزم19سالہ سورج اپنے پڑوسیوں سے نہایت نرم لہجے میں بات کرتا تھا اور وہ ان کے لئے نہایت شرمیلے قسم کا لڑکا تھا۔مگر دوستوں کے درمیان میں اس کی شبہہ نہایت بے خوف اور زندہ دل لڑکے کی تھی۔

مبینہ طور پر وہ کرایہ کے گھر میں اپنے دوستوں کے ساتھ نشہ کا شوق پورا کیاکرتاتھا۔وہ اپنے دوستوں کو کبھی اپنے گھر لے کر نہیں جاتاتھا اور نہ ہی اپنے پڑوسیوں سے کبھی اپنے دوستوں کے بارے میں بات کرتاتھا۔

تین سال قبل سورج کی بہن نیہا کو اس کے لائف اسٹائیل کے متعلق جانکاری ملی تو س نے اپنے والد متھیا لیش کو تمام چیزوں سے واقف کروایا۔ والد نے سورج کو متنبہ کیا اور صحیح راہ پر لانے کے لئے پیٹائی بھی کی۔

جب وہ جیب میں صرف دوسوروپئے لے کر میرٹھ بھاگ گیاتھااور والد کو سبق سیکھانے اس نے اپنے اغوا کا ڈرامہ بھی کیا۔ بارہویں جماعت کے امتحان میں جب وہ فیل ہوگیا تو والد نے اس کا داخلہ سیول انجینئرنگ کے ڈپلومہ کالج میں کرادیا تاکہ وہ اپنا کاروبار سنبھال سکے۔

اس کے بعد پڑھائی کرنے کے بہانے وہ اپنے دس دوستوں کے ساتھ 6500روپئے کرایہ کا ایک کمرے کرایہ پر لے کر رہنے لگا‘ جہاں وہ مبینہ طور سے منشیات کے شوق میں مبتلا ہوا۔ٹی او ائی کی ٹیم مہرولی میں واقعہ اس فلیٹ پر پہنچی ‘ جہاں سورج اپنے دوستوں کے ساتھ رہتا تھا۔

یہاں شراب کی بوتلیں اور حقہ ملا۔سورج اکثر گھر سے یہ کہہ کر نکلتا تھا کہ وہ کالج جارہا ہے لیکن وہ اس فلیٹ میں جاتاتھا۔اپارٹمنٹ کے سکیورٹی گارڈ گوتم نے بتایا کہ ’’ وہ اکثر شراب کی بوتلیں اور دوستوں کے ساتھ یہاں آتا تھا اور شام پانچ بجے تک وہا ں رہتا تھا۔

باربار کہنے کے بعد بھی وہ کبھی دروازہ بند نہیں کرتاتھا۔سورج اور اس کے سبھی دوست روم کا کرایہ ادا کرنے میں پانچ پانچ سو روپئے شیئر کرتے تھے۔ میتھالیش کے پڑوسیوں نے بتایا کہ انہوں نے سورج کو پاکٹ منی دینا بند کردیاتھا اور اس کے گھر پہنچے کا وقت مقرر کردیاتھا۔

پڑوس میں رہنے والی سدھا دیوی نے بتایا کہ ’’ بات نہ ماننے پر میتھالیش کئی مرتبہ سورج کو سب کے ساتھ ڈانٹا تھا‘۔

کچھ ہفتوں بہن نیہا نے اس کے فون میں گرل فرینڈ کی تصوئیر دیکھی تھی‘ تب ایک فیملی تقریب میں ہونے کے باوجود والدنے اس کی پیٹائی کی تھی۔

سورج کو بہت غصہ آیاتھا۔پوچھ تاچھ میں سورج نے پولیس کو بتایا کہ اس کے والد اس کا داخلہ انجینئرنگ میں کرنا چاہتے تھے اس لئے دسویں جماعت کے بعد اس کا داخلہ ایک خانگی کالج میں کرادیا۔

اس نے کہاکہ ’میں کبھی پڑھائی کرنا نہیں چاہتا تھا‘ او رکلاس میں نہیں جاتاتھا اس کے لئے بارہویں کے امتحان میں فیل ہوگیا‘۔سورج نے یہ بھی بتایا کہ اس کے والدین بہن نیہا سے زیادہ پیا ر کرتے تھے۔

والدین جانتے تھے کہ نیہا اپنے کلاس میٹ کے ساتھ ریلیشن شپ میں ہے‘ پھر بھی اس کبھی نہیں ڈانٹاتھا۔ نیہا اس کے ایس ایم ایس پڑھ کر والد کو سنادیتی تھی اور اس کی پیٹائی ہوجاتی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ سورج کو اپنے پریوار کے قتل پر کوئی افسوس نہیں ہے