نئی دہلی:ایک 15سالہ لڑکی کی چار لوگوں نے اجتماعی عصمت ریزی ‘ پولیس کے مطابق جامعہ نگر دہلی کے علاقے میں یہ واقعہ پیش آیاجس میں چار لوگ بشمول ایک بلڈر اس واقعہ میں ملوث ہے۔
پولیس کے مطابق جولائی 2016میں لڑکی کے استحصال کا پہلا واقعہ پیش آیاجس میں خاطی کی شناخت 40سالہ ساجد خان کی حیثیت سے کی گئی جوشاہین نگر کا ساکن ہے اور متاثرہ کے ساتھ اپنے فلیٹ میں عصمت ریزی کی۔پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی نویں جماعت کی طالب علم ہے اور ساجد خان سے اس کی ملاقات اپنی ایک ساتھی کے ذریعہ ہوئی۔
لڑکی کے جنسی استحصال کا ساجد خان ایک ایم ایم ایس بھی تیار کیا۔پولیس کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ ’’ ساجد خان نے متاثرہ لڑکی کو بلیک میل کرنا شروع کردیااو رکہنے لگا کہ وہ اس ایم ایم ایس کو سوشیل میڈیا پر ڈال دے گئے اس کے بعد اس نے اپنے تین اور نقاب پوش ساتھیوں کے ساتھ لڑکی کی عصمت ریزی کی۔
اس نے متاثرہ کی عصمت ریزی ساوتھ دہلی کے ایک فلیٹ میں کی‘‘۔پچھلے ہفتے لڑکی نے اپنی ماں کو جو ایک گھریلو ملازمہ کا کام کرتے ہیں تفصیلات سے واقف کیا جس کے بعد متاثرہ کی ماں ایک این جی او سے رجو ع ہوئی۔
ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے ایک سماجی جہدکار شکیل الرحمن نے بتایاکہ‘’’ متاثرہ لڑکی تین ماہ کی حاملہ ہے۔ خان اسے مارنے کی دھمکی دے رہا ہے کہ وہ اگر اسقاط حمل سے انکار کرتی ہے
۔اس کی ماں ہمارے این جی او سے رجوع ہوئی ہے کہ ہم پولیس میں شکایت کریں‘‘۔پولیس نے مقامی لوگوں اور این جی او ورکرس کی شکایت کے بعد ہی عصمت ریزی کا ایک کیس رجسٹرار کیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ خان شادی شدہ اور اس کے چار بچے ہیں۔افیسر نے بتایاکہ ’’ ہم ملزمین کی تلاش کررہے ہیں جو مفرور ہیں بشمول خان کہ اور ہم نے متاثرہ لڑکی کا بیان بھی قلمبند کرلیاہے‘‘۔