جشن رختہ کے ضمن میں8تا10ڈسمبر سہ روز ہ پروگرام کا میجر دھیان چند قومی اسٹیڈیم میں انعقاد ‘ چوتھے جشن رختہ ادب‘ زبان ‘ کلچر‘ رقص ‘ موسیقی اور قوالی کے تمام رنگوں پر مشتمل ہوگا‘ نواز الدین صدیقی منٹو کے کردار میں جینے کے اپنے ذاتی تجربات بیان کریں گے۔
نئی دہلی۔ ڈسمبر کی سردی میں دلی او راس کے آس پاس کے لوگو ں کے لئے اس سے بہتر کیاہوسکتا ہے کہ انہیں ایک جگہ پر ادب ‘ زبان ‘ کلچر ‘ رقص ‘ موسیقی اور قوامی کے تمام رنگوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل جائے۔ڈسمبر8تا10میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم میں منعقدہونے والا چوتھا جشن ریختہ انہیں تمام چیزوں پر مشتمل ہوگا۔ گذشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی ادب‘ فلم‘ تھیٹر‘ اور دوسرے فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد فنکار اس جشن میں شرکت کررہے ہیں۔
ڈسمبر8کے روزاستاد راشد خان کی گائیکی کے ساتھ ہندوستانی موسیقی کی مشہور شخصیت پنڈت جس راج جشن کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ ڈسمبر9اور 10کو ادبی مذاکرے ‘ داستان گوئی’ ڈراما‘ تمثیلی مشاعرے ‘ خطاطی‘ فلم اسکرینگ‘ اور بہت سی دلچسپ تقریبا ت کے ذریعہ اُردو زبان اور اس کی تہذیب کو پیشکرنے کی کوشش کی جائے گی۔اس بار جشن میں منٹو کو خراج عقید ت کے طور پر ’منٹو کے روبرو‘ کے عنوان پر نواز الدین صدیقی اور نندتا داس منٹو کی زندگی او رکہانیوں کی عصری معنویت پر بات کریں گی۔ساتھ ہی نواز الدین صدیقی منٹو کے کردار میں جینے کے اپنے ذاتی تجربات بیان کریں گے۔جش کا ایک خاص لمحہ وہ بھی ہوگا جب گلزاردہلوی اپنی گزری ہوئی یادوں او رافرد وکے باروبق ادبی معاشرے کی کہانیاں سنائیں گے۔
ان کے علاوہ گوپی چند نارنگ‘ شمس الرحمن فاروقی‘ اشکوک چکر دھر‘ ظفر احمد صدیقی ‘ شریف حسین قاسمی او ربہت سے دانشوار اُردو ہندی کے رشتوں اور اُردو فارسی کی قربت اور اُردو شعر وادب میں ہندوستانی اساطیر جیسے اہم موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔جشن میں اُردو ادب کے قائرین کے لئے قاضی عبدالستار کو دیکھنا اور سید محمد اشرف کے ساتھ ان کی گفتگو سننا بھی ایک یادگارلمحہ ہوگا۔ مشہور تاریخ داس ہربنس مکھیا عہد وسطی کے ہندوستان میں ادب ثقافت کی صورتحال پر بات کریں گے۔
جشن میں اس بار اُردو کے دکنی لیجے او رشاعری کے حسن فراموش پر بھی اہم ترین ادبی شخصیات بات کریں گی۔ناصر کاظمی انسانی ورکا نغمہ گر کے عنوان سے مشہور ناقد شمیم حنفی بات کریں گی۔ معروف نغمہ نگار جاوید اختر بھی اپنی زندگی او رادبی سفر کی کہانی سنائیں گے۔اس بار ایک اہم مذاکرہ اُردو ہندی افسانے کے حوالے سے بھی ہوگاجس میں سید اشرف ‘ مرد لاگرگ او رمشرف عالم ذوقی جیسے ایم فکشن نگا ر شامل ہونگے۔ان کے علاوہ بھی ادب‘ شاعری ‘ثقافت‘ تاریخ او فلم سے متعلق بہت سارے موضوعات پر اہم ترین شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
فلم تھیٹر اور گائیکی کی دنیا سے جشن میں شامل ہونے والے اہم فنکاروں میں اس بار اپنے وقت کی مشہور اور مقبول اداکارہ وحیدالرحمن‘ شبانہ اعظمی ‘ جاوید اختر ‘ مظفر علی‘ امتیاز علی‘ مدن گوپال سنگھ‘ تنانیا ویلس ‘ شبھا مدگل اور انوکپور ‘ دیویشی سہگل‘ رادھکا چوپڑا کے علاوہ کئی او رشخصیات شامل ہونگے۔ مدہن گوپال چاریاروں کے ساتھ اپنی فقیرانہ صدا سے تصوف او ربھگتی کے احساسات کو زندہ کریں گے۔جشن ریختہ میں اس بار بھی مشاعروں کے رنگ دیکھنے کو ملیں گے ۔ عام مشاعرے کے علاوہ ‘ خالص ادبی مشاعرہ ‘ نوجوان نسل کا مشاعرہ ‘ تمثیلی مشاعر ہ او رخواتین کی خاص محفل کا جادو نظرائے گا۔ اسی کیساتھ جشن کا یک خاص پروگرام ’ ریختہ بکس ‘ کے زیراہتمام شائع ہونے والی کتابوں کی رسم رونمائی کا رہے گا۔
ریختہ نے ’’ کلاسیکی ادب ‘‘ حرف تازہ او رریختہ نمائندہ کلام ‘ جیسے ناموں سے اہم اشاعتی سلسلے شروع کئے ہیں جن کے تحت شائع ہونے والی کتابیں جشن ریختہ میں دستیاب ہوں گی۔اُردو ادب اور کلچرل نمائندگی کے لئے اُردوبازارکا بھی اہتمام کیاگیا ہے جس میں اُردو تہذیب کی یادگاروں کی نمائش کی جائے گی۔کھان پان کے شوقین لوگوں کے لئے ایک فوڈ کورٹ بھی لگایاجارہا ہے جس میں کشمیری ‘ حیدرآبادی‘‘ لکھنویاو رپرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔جشن کا اختتام پر مشہور قوالی گروپ نظامی بندھو اپنے سر اور آواز کا جادو جگائیں گے۔ جشن ریختہ کے موقع پر ریختہ کی روح ڈاکٹر سنجیو صراف نے کہاکہ’’ ریختہ جدید تکنیک او رسوشیل میڈیا کے ذریعہ اُردو کی ثروت مندی او ربو قلمونی کی تشہیرواشاعت کا ایک میڈیم ہے ۔
جشن ریختہ اُردو کی اسی بوقلمونی اور وراثت کو منسوب ہمارے یقین کا جشن ہے۔گذشتہ برسوں میں جشن کو ملی زبردست کامیابی ہمارے اسی یقین کی دلیل ہے ۔ ہمیں اُردو کے چاہنے والوں کو ایک شامیانے تلے دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی تھیاور اس زبان کے دانشوروں کی معرفت اس کی خوبصورتی کو محسوس کیاتھا جشن ریختہ اپنے اس چوتھے ایڈیشن میں بھی اُردو کے شائقین کو اُردو رنگ ونور سے سرشار کرنے کی اپنی کوشش کوجاری رکھے گا۔