دہلی : ملک میں جاری نفرت کے ماحول میں میوات سے تعلق رکھنے والے ہجومی تشدد کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جانے والے میوات کے محمد عظیم کا نام بھی شامل ہوگیا ہے۔ جامعہ فریدیہ بیگم پور دہلی میں سماجی کارکنان کی آمد جاری رہی ۔ اسی دوران مقامی ایم ایل اے سومناتھ بھارتی مدرسہ پہنچا او رتمام لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے معاملہ کو فرقہ واریت کا معاملہ ہونے سے انکار کردیا او راس حادثہ کو اتفاقی حادثہ قرار دیتے ہوئے مقتول کے اہل خانہ اور مدرسہ کے مہتمم کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ۔
اس موقع پر عظیم کے اہل خانہ کو وزیر اعلی اروند کیجریوال سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے بطور مدد دینے کا اعلان کیا۔ او رایسے لوگوں سے چوکنا رہنے کی اپیل کی جو ملک کو ہندو مسلم میں تقسیم کر کے ملک کی حالات کو مکدر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس موقع پر دہلی وقف بورڈ کے چیر مین امانت اللہ خان نے معاملہ کو سنگینی کوبیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر طرح سے مقتول کے گھر والوں کے ساتھ ہیں ۔ او رمدرسہ و مسجد دونوں وقف بورڈ اراضی میں1857ء کے گزٹ میں موجود ہیں ۔جو راستہ مدرسہ کے درمیان جاری ہے جہاں سے کالونی کے لوگ نکل کر مدرسہ میں راستہ بنائے ہوئے ہیں وہ مدرسہ والوں کیلئے پریشانی کا سبب ہے ۔جلد ہی اس کو بند کردیا جائے گا۔
مہتمم مدرسہ مولانا جوہر علی نے کہا کہ فتنہ کا واحد سبب مدرسہ کے درمیان کا راستہ ہے جو مدرسہ کی ذاتی زمین سے گذرتا ہے ۔ جسے محلہ کو لوگ اسے استعمال کررہے ہیں ۔ جب تک وہ بندنہیں کیا جائیگا ہم میں ہم سکون سے نہیں رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ چہاردیواری کا حکم نامہ ہمارے پاس 2016ء سے ہے ایس ڈی ایم مالویہ نگر کے اگر چہاردیواری تعمیر ہوجاتی تو یہ فتنہ ختم ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ بیگم پور تھانہ کے جامعہ فریدیہ میں اکثریتی فرقہ کے چند شر پسند عناصر نے محمد عظیم نامی ایک طالب علم کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا ۔ آج اس کی لاش کو اسپتال سے پولیس کی نگرانی میں میوات لایاگیا۔ مقتول عظیم کے والد خلیل احمد نے بتایا کہ میرے تین لڑکوں میں عظیم سب سے بڑے لڑکے تھے۔
یہ سب سے زیادہ سمجھدار اور ہوشیار لڑکا تھا ۔گھر میں سب کو ہنساتا پھرتا تھا ۔لیکن افسوس کہ وہ شہید ہوگیا ۔ اللہ ہمارے بچے کی شہادت کو قبول فرمائے ۔ محمد عظیم کے چچیر ے بھائی محمد توفیق نے بتایا کہ ہم ایک پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ میرے چاچا خلیل احمد پیشہ سے مزدور ہیں۔ اس لئے ہم دہلی حکومت سے او رمرکزی حکومت سے اس معاملہ میں انصا ف کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ عظیم کی نماز جنازہ دیر رات گئے ادا کی گئی ۔ اس معاملہ کو لے کر سارے علاقہ میں غم وغصہ کی لہر پائی جاتی ہے ۔