دہلی : لاپتہ دوسگی بہنوں کی لاشیں نالے سے برآمد ، غربت کی وجہ سے نوکری کی تلاش میں گھر سے نکلی تھیں ۔ ماں کا بیان 

نئی دہلی : شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں رہی ۔ ذرا سی بات پر یہاں پر قتل کردینا عام بات ہوگئی ہے ۔ اسی علاقہ چوہان نگر سیلم پور میں رہنے والی دو سگی بہنوں کونوکری دلانے کا جھانسہ دے کر بے دردی سے قتل کئے جانے کاواقعہ پیش آیا ۔ذرائع کے مطابق چوہان نگر کے رہنے والے 51؍ سالہ محمد احمد کی دو بیٹیاں ۲۲؍ سالہ رخسار بیگم او ر۱۹؍ سالہ نبیلہ گذشتہ کچھ دنو ں سے لاپتہ بتلائے گئے ہیں ۔ یہ لڑکیاں اپنے گھر سے یہ کہہ کر نکلی تھیں کہ انہیں نوکری کے سلسلے میں کال آیا ہے ۔اس تعلق سے بات کر کے آتے ہیں ۔ یہ کہہ انہوں نے گھر سے نکلے لیکن دیر رات ہونے باوجود وہ گھر واپس نہیں آئیں ۔

ان کے والد محمد احمد نے ان کے فون سے رابطے کرنے کی کوشش کی مگر ان کے فونس سوئچ آف آرہے تھے ۔ انہوں نے پولیس اسٹیشن میں ان کے گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی اورتلاش شروع کردی ۔ لیکن پانچ دن بعد ان دونوں بہنوں کی لاشیں دہلی کے علی پور علاقہ میں بہنے والے نالے سے برآمد ہوئیں ۔پولیس ان لاشوں کو لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے روانہ کردی ۔ والدہ شبنم نے بتایا کہ میری بیٹی کو کسی نوکری دلانے والے کا فون آیا تھا ۔جس سے ملنے کیلئے وہ اپنی چھوٹی بہن نبیلہ کو لے کرگئی تھی ۔اس کے بعد وہ لوٹ کر نہیں آئیں ۔ اس کا فون بھی بند بتا رہا ہے ۔

شبنم نے بتایا کہ رخسار کی شادی گذشتہ دو سال قبل ایک غیر مسلم شخص سے ہوئی تھی جس سے انہیں ایک بیٹی بھی تھی لیکن میاں بیوی کے آپسی جھگڑا کی وجہ سے ہم نے انہیں طلاق دلوادی تھی ۔انہوں نے مزیدکہا کہ الگ ہوجانے کے باوجود وہ رخسار کوپریشان کیا کرتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ یہ حر کت اسی نے کی ہوگی ۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے گھر کے معاشی حالات نہایت کمزور ہیں ۔پانچ لڑکیاں اورایک لڑکا ہے ۔ میرے شوہر رکشہ چلاتے ہیں ۔ گھر کے حالات بہتر کرنے کیلئے ہی ان دونوں بیٹیو ں نے نوکری تلاش کرنا شروع کردیاتھا ۔ مقتولہ ماموں نے بتایا کہ اگر سیلم پور پولیس مستعدی کا مظاہرہ کرتی تو ان کی بھانجیاں بچ جاتی تھیں ۔ انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ بہتر جانچ کر کے مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔