دارالحکومت میں 15 اہم علاقوں کو نشانہ بنائے جانے کا امکان ، سیکوریٹی فورسیس اور انٹلی جنس ایجنسیاں چوکس
نئی دہلی ۔ 28 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : نئی دہلی اور وادی کشمیر میں داعش کے بشمول مختلف دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے فضائی حملے کئے جانے کے سنگین خطرات پیدا ہوئے ہیں ۔ عراق و شام میں سرگرم دولت اسلامیہ ( آئی ایس آئی ایس ) کے تعلق سے وزارت داخلی امور کا کہنا ہے کہ سیکوریٹی ایجنسیوں کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے کسی بھی حملوں کو ناکام بنانے کے لیے ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ دارالحکومت دہلی میں 15 اہم مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے دہشت گردوں نے حملے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ دہلی کے جو علاقے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں ان میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ ، وزیر داخلہ اور نائب صدر جمہوریہ کی رہائش گاہیں ، راشٹر پتی بھون ، راج پتھ ، انڈیا گیٹ اور سی جی او کامپلکس جہاں سی بی آئی ، سی آئی ایس ایف اور بی ایس ایف جیسی اہم ایجنسیوں کے ہیڈکوارٹرس ہیں ، پر حملے ہوسکتے ہیں ۔ یہ حملے مختلف طریقوں سے کئے جاسکتے ہیں ۔ جسے بغیر آدمی والے ایر سسٹم ، ڈرونس اور پیرا موٹرس کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ سیکوریٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فضاء میں اڑنے والی کوئی بھی مشتبہ چیز کو مار گرائیں ۔ ہندوستانی فضائیہ کی جانب سے ایسے کسی بھی شئے کو نشانہ بنایا جائے گا جو مشتبہ دکھائی دے گی ۔ دہلی نہایت ہی حساس علاقہ ہے ۔ دریں اثناء فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ دہشت گرد گروپ داعش کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ وادی کشمیر میں یہ حملے ہوسکتے ہیں ۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ آف آرمی کے 15 کارپس لیفٹنٹ جنرل ستیش دیو نے بتایا کہ داعش کے امکانی خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ کشمیر میں فوج کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ داعش کے حملوں کا امکان بڑھ رہا ہے ۔ لشکر طیبہ اور جیش محمد کی طرح دہشت گرد تنظیموں نے داعش سے ساجھے داری کرلی ہے ۔ اور اس سے وادی میں اپنی سرگرمیوں کو وسعت دی ہے ۔ سیکوریٹی کی تمام فورس اور انٹلی جنس ایجنسیوں نے چوکسی اختیار کرلی ہے ۔ اس لیے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ لائن آف کنٹرول کے قریب تنگھدار میں فوجی کیمپ پر کیا گیا حالیہ حملہ بھی تشویشناک تھا ۔ دہشت گردوں نے سرحد کے قریب کی چوکیوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے لیکن یہ لوگ فوجی طاقت اور سیکوریٹی فورس کی چوکسی کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں ۔ تنگھدار میں اسے واقعات نئے نہیں ہیں لیکن ہم کو چوکسی اختیار کرنا ضروری ہے ۔۔