نئی دہلی۔ ملک کے سب سے بڑی اسپتال ال انڈیا آف میڈیکل سائنس ( اے ائی ائی ایم ایس) دہلی کے ڈاکٹرس کرشماتی سرجریوں کیلئے خود کو مقرر کرلیتے ہیں۔اتفاق سے کام کے سبب پڑھنے والے دباؤ کی وجہہ سے نفسیاتی طور پر بیمار ہوجاتے ہیں‘ ان میں سے کچھ تو نفسیاتی علاج کے ادارے میں قائم کردہ وارڈ میں شریک ہوجاتے ہیں تو کچھ اپنی زندگی کو ختم کرنے کی کوششیں کرنے لگتے ہیں۔پچھلے ایک ہفتہ میں کم سے کم ایسے پانچ ڈاکٹرس ہیں جنھیں ادارے کے ساتھ نفسیاتی شعبہ میں شریک کیاگیا ہے جہاں پر ان کا علاج کیاجارہا ہے
۔پچھلے ہفتہ ایک ڈاکٹر راہل( جس کا نام تبدیل کردیاگیا ہے) جو انستھسیاوارڈ میں کام کرتے تھے نے خودکشی کی کوشش کی مگر ان کے ساتھی ڈاکٹرس نے انہیں بچالیا۔ڈاکٹرس کے بیچ بڑھتے دماغی تناؤ اور نفسیاتی مسائل کے پیش نظر اٹھائے جانے انتہائی اقدام کی وجہہ سے ریسڈنٹ ڈاکٹرس اسوسیشن ( آر ڈی اے) نے انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ کونسلر کا تقرر عمل میں لایا جس حسب ضرورت ڈاکٹرس رجوع ہوکر اپنے تناؤ پر بات کرسکیں اور ان سے اپنے مسائل بیان کرسکیں ‘ اس کے علاوہ ایک ہلپ لائن سنٹر بھی قائم کرنے کا آر ڈی اے نے مطالبہ کیا۔ڈاکٹر س کا الزام ہے کہ تاہم ان کے مطالبات کو نذر انداز کردیاجارہا ہے۔
پچھلے سالوں میں کئی ڈاکٹرس ایسے ہیں جن کا باوقار اداروں سے تعلق تھا مگر انہوں نے خودکشی کی جس کے اسباب اب تک نہیں معلوم ہوسکے۔اے ائی ائی ایم ایس کے ذریعہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اور سابق کی طرح ان واقعات کو منظرعام پر نہیں لایاجارہا ہے۔
معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر ہرجیت سنگھ بھٹی صدر آر ڈی اے ( اے ائی ائی ایم ایس) ڈاکٹر رندیپ گولوریہ ڈائرکٹر ادارے سے رجوع ہوئے اور کام کے مقام پر صحت مند ماحول فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ڈاکٹر بھٹی کا کہنا ہے کہ ’’کافی عرصہ سے ہم کونسلنگ کرنے والوں او رہلپ لائن نمبر کا مطالبہ کررہے ہیں‘ تاکہ ہم اپنے مسائل ان سے شیئر کرسکیں مگر اب تک ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کیاگیا۔
اس کے علاوہ کیمپس میں ہاسٹل کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ کام کے بعد جب ڈاکٹرس اپنے کرایہ کے مکان میں جاتے ہیں جو اے ائی ائی ایم ایس کے باہر ہے وہاں پر وہ خود کو اکیلا محسوس کررہے ہیں۔
یہاں کیمپس میں کام کے بعد کم سے کم ہم ایک ساتھ بیٹھ کر بات کرسکتے ہیں چہل قدمی کرسکتے ہیں ‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرس چاہتے ہیں کہ وہ نفسیاتی ڈاکٹرس سے ابتداء میں ہی رجوع ہوں مگر حالیہ عرصہ میں ان کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔
اے ائی ائی ایم ایس کے ڈاکٹرس کے ذرائع کا کہناہے کہ اگرچکہ کے ہاسٹلس تیار ہے مگر ڈاکٹرس وہاں پر منتقل ہونا نہیں چاہارہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان بنیادی مسائل سے سپریڈنٹ بھی ناواقف ہے۔
ادارے کے محکمہ نفسیات کے ایک سینئر پروفیسر نے نام کا اظہار نہ کرنے کی شرط پر میل ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ میں نے اپنے طور پر پچھلے دوہفتوں میں کم سے کم دوڈاکٹرس کو اسپتال میں شریک کرایاہے۔جس میں سے ابھی ایک کو اسپتال سے روانہ کیاگیا ہے جبکہ ایک کا علاج کیاجارہا ہے۔
ان کے کئی مسائل ہیں جیسے رہن سہن‘ کام کا دباؤ‘ انتظامیہ کی جانب سے بہتر ردعمل‘ تہذیبی مسائل‘ جنسی ‘ دباؤ‘ اور تشویش مسائل اس میں شامل ہیں۔
پچھلے سالوں میں اے ائی ائی ایم ایس کے کام کاج میں بہتری ائی ہے۔تاہم حقیقی مسئلہ یہ ہے کہ مذکورہ ڈاکٹرس کو تشویش ناک حالات اورکام کے دباؤ میں ڈاکٹرس کس طرح بہتر انداز میں کام کرسکیں‘‘۔ انہوں نے کہاکہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ ڈاکٹرس اپنے مسائل کو سامنے لے کر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ’’ ماضی میں سماجی مسائل اور بدنامی کا ڈر ڈاکٹرس کو آگے آنے سے روک رہاتھا۔
کم سے کم انتظامیہ نے نصاب کی طرف توجہہ کی ‘ اور اس کو مزید طلبہ دوست بنایا‘ نفسیات پر مزید شعور بیداری پروگرام کے ساتھ آگے ائے‘ اور ایسے ڈاکٹرس کے ساتھ ماہرین کی گفتگو کے ذریعہ اس طرح کے حالات پر قابو پانے کی حکمت عملی تیار کرے۔ یہاں پر کچھ مضبط حکمت عملی اور نئے طلبہ کے نو تشکیل شدہ پروگرام ناگزیر ہیں‘‘