دہلی۔ سابق میں بھی حملہ آوروں کی فیملی پرتشدد رہی ہے۔

نئی دہلی۔دو ماہ قبل جہانگیر اور ان کے بیٹوں نے پندرہ سالہ بچے کو پڑوسیوں کو معمولی وجہہ پر پیٹا تھا۔

مقامی لوگوں کی بارہا مداخلت کے باوجود بھی ان لوگوں نے مذکورہ لڑکے کی پیٹائی کرنا نہیں روکا۔پڑوسیوں نے جہانگیر کے گھر والوں کے تشدد کا خلاصہ کیا جس کے تشدد کا شکار اتوار کے روز دھرو تیاگی جس کا قتل کردیاگیا اور ان کا بیٹا انمول ہے جو اسپتال میں زیر علاج ہے۔

ماضی میں بہت سارے مقامی لوگوں نے مذکورہ خاندان کی بربریت کا سامنا کیاہے۔

انشل گپتا نے اپنے ہاتھوں پرپڑے نشان بتائے‘ انہوں نے پچھلے سال پیش ائے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”پچھلے سال مارچ میں جہانگیر کی بیٹوں نے میرے کار کے شیشے توڑ دئے۔

جب ان سے میں نے اس کے متعلق بات کہی تو انہوں نے واقعہ کو تسلیم کرنے کے بجائے میرے اور میرے گھر کے اوپر بوتلیں پھینکنا شروع کردیا“۔

مقامی لوگوں نے انکشاف کیاکہ جہانگیر اور اس کی فیملی چھ سال قبل بہار کے دربھنگا ضلع سے یہاں پر ائے تھے۔

پولیس نے کہاکہ جہانگیر قریب کے انڈسٹریل یونٹ میں کام کرتا ہے وہیں اس کا بڑا بیٹا یومیہ اجرت پرمزدوری کرتا ہے۔

اس کے دونوں چھوٹے بیٹے دونوں نابالغ ہیں اور اسکول جاتے ہیں۔مقامی لوگوں نے کہاکہ مذکورہ فیملی مقامی لوگوں سے زیادہ بات چیت نہیں کرتی۔

جب کبھی کوئی تنازعہ پیش آتا ہے تو مذکورہ خاندان برہمی کا ہمیشہ مظاہرہ کرتا ہے۔

علاقے میں ان کا اتنا خوف ہے کہ اتوار کے روز پیش ائے واقعہ میں پندرہ لوگ کھڑے تیاگی او رانمول پر ہونے والا حملہ دیکھ رہے تھے مگر کسی میں مداخلت کی ہمت نہیں تھی