نئی دہلی۔اٹو ڈرائیور شعیب ایک پارک کے پاس اٹو کی پارکنگ کررہی تھا۔ کچھ نوجوانوں نے اس پر اعتراض جتایا جس کو لے کر دونوں کے درمیان میں جھگڑ ا ہوگیا۔مذکورہ نوجوانوں نے شعیب کی پٹائی کردی۔
اس بات کی اطلاعات ملتے ہیں شعیب کے ساتھی وہاں پر پہنچے او ردونوں گروہوں کے درمیان میں پتھراؤ شروع ہوگیا‘ جس کی وجہہ سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
پتھراؤ کے واقعہ نے فرقہ وارانہ رخ اختیار کرلیا۔ حالانکہ ایک گھنٹے کے اندر کشیدگی پر قابو پالیاگیا تھا مگر مشرقی دہلی کے لوگ اگلے روز بھی تشویش میں مبتلا رہے ۔
انہوں نے دونوں گروہوں کے درمیان امن قائم رکھنے میں ناکامی کا ذمہ دار ہندو مسلم سیکھ عیسائی ایکتا کمیٹی کو ٹہرایا۔
ایکتا کمیٹی کے سابق رکن تلک کمار نے کہاکہ ان گروہوں کے درمیان رشتہ ہمیشہ تناؤ میں رہتے ہیں۔
یہ پہلا معاملہ نہیں تھا‘ لیکن اب دونوں گروہوں کے نوجوانوں کے درمیان عدم اعتماد کااحساس ہے۔اس علاقے میں سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نہیں ہے ‘ جس سے پولیس کو گڑبڑ کے لئے اکسانے والے شر پسند عناصر کی نشاندہی میں مدد مل سکے۔
مقامی لوگو ں کاالزام ہے کہ مذہبی پروگراموں کے دوران کئی پروگرام کرنے اور مذہبی پروگراموں کی انجام دہی کے بعد متعلقہ بزرگوں اور پولیس کے ساتھ میٹنگ کرنے میں ایکتا منچ کی رول اب کافی کم ہوگیاہے۔
ایک مقامی خاتون سندھیادیوی نے کہاکہ جمعرات کے روز ایسے حالات سے بچاجاسکتا تھااگر سمیتی نوجوانوں سے بات چیت کرتی۔
محمد ظہیرالدین جن کے بھائی کو جمعہ کے روز پیش ائے فسادات کے لئے گرفتار کیاگیاتھا نے کہاکہ یہ اسی وقت پیش آیاجب سمیتی کے لوگ سامنے ائے۔
ان کی شکایت ہے کہ ہماری بات کوئی نہیں سنتا‘ خود رائے بناتے ہیں۔
پینل کے ایک رکن ریاض الدین سیفی نے ان الزامات کومسترد کردیا اور کہاکہ ایکتا سمیتی ہمیشہ سبھی سے رابطے میں رہی اور تنازعات کوحل کرنے میں مدد ملی ہے
۔مقامی ذرائع کا یہ احساس ہے کہ بااثر سیاسی قائدین کی عدم موجودگی نے دونوں طرف سے نوجوانوں کو امن کی طرف راغب کرنے کی کوشش میں رکاوٹ بنی ہے۔ ایک پولیس عہدیدار کا کہناہے کہ ایسا شخص ہونا چاہئے جس کودونوں گروہ کے لوگ سنیں اور اس کی بات پر عمل کریں۔