الیکشن کمیشن کے نوٹس کے باوجود سادھوی پرگیہ ٹھاکر نے ایک اور متنازع بیان دیا ہے کہا کہ بابری مسجد کے مسمار پر کوئی ندامت نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ میر باقی نے مندر کے اثرات ختم کرکے وہاں پر گنبدیں بنائی اور اسکو مسلمانوں کے عبادت کے لائق بنایا ۔اور باقی مانندہ اثار بھی مندر کے ہی ملے تھے ۔
انہوں نے ان باتوں کا اظہار اپنے ٹیوٹ میں کیا اور یہ بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار ہے ۔ انہوں ہفتہ کے دن اپنی ایک انتخابی مہم میں نامہ نگاروں سے بات کرکے کہا تھا کہ رام مندر یقینی طور پر بنایا جائے گا ، اور وہ اس ملک میں ایک شاندار مندر ہوگا ، ان سے جب تاریخ کے بارے میں پوچھنے پر بتایا کہ مندر تو وہی بنے گا ہم ڈھانچہ گرانے تو گئے تھے ۔
سادھوی پرگیہ سنگھ نے بابری مسجد میں اپنے اہم رول پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف بابری مسجد کے اوپرچڑھی تھیں بلکہ اسے گرانے میں بھی مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا ‘میں نے بابری مسجد پرچڑھ کرتوڑا تھا۔ مجھے فخرہے کہ ایشور(خدا) نے مجھے موقع دیا اورطاقت دی اورمیں نے یہ کام کام کردیا۔ اب وہیں رام مندربنائیں گے’۔
سادھوی پرگیہ کے اس بیان کا الیکشن کمیشن نے بھی فوری نوٹس لیتے ہوئے انہیں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس جاری کردیا۔ اتنا ہی نہیں، مدھیہ پردیش کے چیف الیکشن کمشنروی ایل کانتا نے وارننگ دیتے ہوئے سبھی سیاسی جماعتوں کوایڈوائزری بھی جاری کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ‘باربارالیکشن کے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ (انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی) کی جارہی ہے اورقابل اعتراض زبان کا استعمال کرنے کی وجہ سے سخت کارروائی ہوسکتی ہے’۔
سادھوی پرگیہ نے حال ہی میں 2008 کے ممبئی حملے میں شہید ہوئے اس وقت کے اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے پرقابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے ہیمنت کرکرے کی شہادت پرسوال اٹھاتے ہوئے انہیں شراپ (بد دعا) دینے کی بات کہی تھی۔ حالانکہ اس کے بعد بی جے پی نے پرگیہ ٹھاکرکے بیان سے خود کو علیحدہ کرتے ہوئے اسے ان کا ذاتی بیان قرار دیا تھا۔ اس پورے معاملے پرجب زبردست فضیحت ہوئی توانہوں نے بھی معافی مانگی، لیکن اب انتخابی تشہیرکےدرمیان پرگیہ ٹھاکرنے بابری مسجد معاملے کواٹھاکرالیکشن میں پولرائزیشن کرنے کی کوشش کی ہے۔