ممبئی: پولیس کے ہاتھوں شکار ہوئے مفتی عبدالقیوم نے احمدآباد عدالت میں پولیس افسروں کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے
جنھیں نے سال2002کے اکشر دھام مندر حملے میں فرضی شواہد او رجھوٹے الزمات کے تحت انہیں ماخوذکیا تھا‘ جس کی بنیاد پر احمد آباد کی پوٹا عدالت نے مفتی عبدالقیوم کو سزائے موت سنائی تھی۔گجرات ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلہ کو قائم رکھا تھا مگر سپریم کورٹ نے سال2014میں فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے عبدالقیوم کے بشمول پانچ اور ملزمین کو مذکورہ الزمات سے بری کردیاتھا۔
مفتی عبدالقیوم نے اس وقت کے پولیس کمشنر ڈی جی ونجارہ‘ ( اے سی پی کرائم برانچ‘ احمد آباد) جی ایل سنگھال‘ انسپکٹر آرڈی پاٹیل اور وی ڈی وانار کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔انہوں نے گجرات حکومت کو بھی اس کا قصور بتاتے ہوئے 50,205,000کا معاوضہ حکومت سے طلب کیاہے۔
مفتی عبدالقیوم اور ان کے دیگر ساتھی ملازمین کو پولیس نے گیارہ سال تک جیل میں رکھا اور اس دوران مذکورہ افراد کو اذیتیں ‘ دی گئی اور انہیں جبری اس اقبالیہ بیان پر دستخط کرنے کے لئے مجبور کیاگیاجو پولیس نے تیار کیاتھا۔سپریم کورٹ نے تمام کو باعزت بری کرتے ہوئے ان کے اعزاز میں کہاتھا کہ جو لوگ اکشر دھام مندر مقدمہ میں ماخوذ کئے گئے ہیں وہ بے قصور ہیں۔
مفتی عبدالقیوم کوان کی اس کوشش میں جمعیت العلماء ہند کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد پولیس افسروں کے ہاتھوں نے قصور لوگوں کو ماخوذ کئے جانے سے بچانا ہے۔مفتی عبدالقیوم نے اپنے ساتھ پیش ائے حالات کو اپنی اُردوکتاب میں رقم کیاہے جس کا عنوان ہے ’’ گیارہ سال سلاخوں کے پیچھے‘‘جس کا انگریزی ترجمہ بھی کیاگیا ہے۔
جس کو بہت جلد فاروس میڈیا کی جانب سے بہت جلد دوبارہ شائع کیاجائے گا۔