اکتوبر2سال2014کو مغربی بنگال کے شہر بردوان کے کھاگرا گڑھ نامی علاقے میں واقعہ ایک گھر میں دھماکہ ہواتھاجس میں دولوگوں کی موت ہوگئی تھی‘ پولیس نے اس گھر کی دوخواتین سمیت دیگر ملزمین کو گرفتار کیاتھا‘ حالانکہ خواتین اوردیگر ملزمین کا کہنا ہے کہ بم دھماکہ نہیں ہوا تھا بلکہ گیس لنڈر پھٹا تھا۔
ممبئی۔مغربی بنگال کی راجدھانی کلکتہ کی جیل میں مقید دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار دومسلم خواتین سمیت دیگر 26ملزمین کو جمعیتہ علماء مہارشٹرا ( ارشد مدنی)قانونی امداد فراہم کریگی ‘ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیتہ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ استغاثہ کے مطابق 2اکتوبر 2014کو مغربی بنگال کے شہر بردوان کے کھاگرا گڑھ نامی علاقے میں واقع ایک گھر میں بم سازی کرتے وقت بم دھماکہ ہوا تھا جس میں دولوگوں کی موت ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس گھر کی خواتین سمیت دیگر ملزمین کو گرفتار کیاتھا‘ حالانکہ خواتین او ردیگر ملزمین کا کہنا ہے کہ بم دھماکہ نہیں تھا بلکہ گیس سلنڈر پھٹا تھا لیکن این ائی اے نے انہیں دہشت گردانہ معاملات کے تحت ملزم بناکر پیش کیا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہاکہ ملزمین کی جانب سے انہیں قانونی امداد فراہم کرنے کی متعدد درخواستیں دفتر جمعیتہ علماء او رصدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کو موصول ہوئی تھی جس کے بعد پہلے مرحلہ میں معاملے کی نوعیت کو سمجھنے اور ملزمین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے لئے گذشتہ برس ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو ممبئی کولکاتہ روانہ کیاگیاتھا نیزگذشتہ کل ایک بار پھر جمعیتہ علماء کے وکلاء ایڈوکیٹ شاہد ندیم( ممبئی) اور ایڈوکیٹ واصف الرحمن خان(پٹنہ) نے ملزمین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے بعد دفاعی وکلا سے بھی ملاقات کی اور مزید دووکلاء کی تقرری کی گئی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے گذشتہ سال مارچ میں کلکتہ کی علی پور جیل کا دورہ کیاتھا اور چند ملزمین سے ملاقات کی تھی جس کے دوران یہ انکشاف ہوا تھا کہ اس معاملے میں دیگر درجنوں ملزمین کے ساتھ دو خواتین کو بھی ملزم بنایاگیا ہے جن کے نام گلشن بیبی اور علیمہ بی بی ہیں اور دنوں خواتین جیل میں ایک ایک بچہ کے ساتھ مقید ہیں نیز ایک خاواتین نے بچہ کو دوران کیل تحویل میں ہی جنم دیاتھا۔
گلزار اعظمی نے کہاکہ اس معاملے میں اب تک 26ملزمین کو گرفتار کیاجاچکا ہے جن کی پیروی کے لئے جمعیتہ علماء نے سینئر ایڈوکیٹ شاہد امام کی سربراہی میں ایک وکلا ء کی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ایڈوکیٹ ابوسلیم‘ ایڈوکیٹ فضل احمد‘ ایڈوکیٹ شاہجہان ودیگر وکلاء شامل ہیں۔کلکتہ کا دورہ کرکے لوٹے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ حالانکہ تحقیقاتی دستہ این ائی اے نے ملزمین کو ملک دشمن سرگرمیو ں کے تحت گرفتار کیا ہے لیکن تین سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک صرف نو سرکاری گواہوں کی گواہیاں مکمل ہوسکی ہیں ۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ ملزمین پر الزام ہے کہ وہ بنگلہ دیشی ممنوعہ تنظیم جماعت المجاہدین کے ممبر ہیں اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے کی سازش کررہے تھے نیزملزمین پر یہ بھی الزام عاء کیاگیا کہ وہ القاعدہ اور طالبان کے ہم خیال ہیں ‘ حالانکہ تحقیقاتی دستہ عدالت میں ابتک ایسا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے