ثبوت کے فقدان کے سبب عدالتی اقدام ۔ دیگر پانچ ملزمین کیخلاف قانون انسداد غیرقانونی سرگرمیاں کے تحت وضع الزامات
نئی دہلی ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) انڈین مجاہدین (آئی ایم) کے دو مبینہ کارندوں تحسین اختر اور ضیاء الرحمن کو آج دہلی کی ایک عدالت نے قومی دارالحکومت میں حملے انجام دینے کیلئے دہشت گرد گروپ کی سازش سے متعلق ایک کیس میں الزامات منصوبہ سے بری کردیا۔ اختر جسے شریک بانی آئی ایم یٰسین بھٹکل کی گرفتاری کے بعد آئی ایم انڈیا چیف سمجھا جارہا تھا، اور پاکستانی شہری ضیاء الرحمن عرف وقاص کو ان کے خلاف ثبوت کے فقدان کے سبب عدالت میں بری کردیا ہے۔ تاہم عدالت نے قانون انسداد غیرقانونی سرگرمیاں، قانون دھماکو مادہ جات کی مختلف دفعات اور آئی پی سی کے سیکشن 120-B (مجرمانہ سازش) کے تحت 5 ملزمین کے خلاف الزامات وضع کئے ہیں۔ یہ 5 ملزمین سید مقبول، عمران خان، اسد خان، سید فیروز اور عرفان مصطفی ہیں جنہیں ٹرائل سے گذرنا ہوگا حالانکہ ان ملزمین نے اپنے خلاف وضع الزامات پر بے قصور ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملہ کو ثبوت کی قلمبندی کیلئے 28 مارچ پر ڈال دیا ہے۔
دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے ان ملزمین کے خلاف چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے قومی دارالحکومت میں دہشت گردانہ حملہ انجام دینے کی سازش رچائی۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کی پونے یونٹ نے یہ سازش رچائی۔ اختر، وقاص، مقبول اور عمران دہشت گردی سے متعلق دیگر کیسوں میں بھی ملزمین ہیں۔ وضع الزامات کے بارے میں بحث کے دوران ایڈوکیٹ ایم ایس خان جنہوں نے اختر اور وقاص کی پیروی کی، پولیس کے عائد کردہ الزامات کی تکذیب کی اور کہا کہ ان کے موکلین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور انہیں اس کیس میں غلط طور پر ماخوذ کیا گیا ہے۔ دیگر ملزمین نے بھی اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی۔ اختر کو 25 مارچ 2014ء کو مغربی بنگال کے ضلع دارجلنگ میں ہند ۔ نیپال سرحد کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ وقاص کی گرفتاری 22 مارچ 2014ء کو اجمیر ریلوے اسٹیشن کے باہر ہوئی تھی۔ دیگر ملزمین کو اس کیس کی تحقیقات کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔