پنجاب میں مجالس مقامی کے منسٹر نے کہاکہ ’’ وہاں پر اچھے ‘ برے خراب ہیں۔ یہاں تک ہر ادارے میں ایسے لوگ ہوتے ہیں۔ ہر ملک میں ایسے ہیں۔ خراب لوگوں کو سزا دینا چاہئے۔ مگر انفرادی طور پر مذکورہ بدبختانہ کاروائی کی ذمہ داری نہیں تفویض کی جاسکتی ہے‘‘۔
چندی گڑھ۔جموں کشمیر کے پلواماں میں پیش ائے دل کو دہلادینے والے حملے جس میں سی آر پی ایف کے چالیس جوانوں کی شہادت ہوئی‘ پر مذمت کرتے ہوئے پنچاب کابینہ کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے جمعہ کے روز استفسار کیاکہ کچھ لوگوں کی غلطی کا قصور وار کیاسارے ملک کو ٹہرایا جاسکتا ہے‘ جبکہ چیف منسٹر امریندر سنگھ نے بھی یہ کہتے ہوئے کہ ’’ بات چیت کا وقت اب ختم ہوچکا ہے‘‘ پاکستان کو ’’ سخت جواب ‘‘ دینے کی بات کی ہے۔
سدھو نے کہاکہ ’’ دہشت گردی کی بدبختانہ کار وائی کا ذمہ دار ممالک کوٹہرایا نہیں جاسکتا۔ دہشت گردوں کا کوئی دین نہیں ہوتا‘‘۔پاکستان کے وزیراعظم کا نام لئے بغیر پنجاب میں مجالس مقامی کے منسٹر نے کہاکہ ’’ وہاں پر اچھے ‘ برے خراب ہیں۔ یہاں تک ہر ادارے میں ایسے لوگ ہوتے ہیں۔
ہر ملک میں ایسے ہیں۔ خراب لوگوں کو سزا دینا چاہئے۔ مگر انفرادی طور پر مذکورہ بدبختانہ کاروائی کی ذمہ داری نہیں تفویض کی جاسکتی ہے‘‘۔
ان کا یہ بیان سدھو اور پنچاب چیف منسٹر کے درمیان بڑھتی تلخیوں کی عکاسی کاسبب بنا۔سابق میں امریندر سنگھ نے کارتار پور کوارڈیڈار کے سنگ بنیاد تقریب کے ضمن میں پاکستان کے دعوت نامہ کو قبول کرنے سے انکا ر کردیاتھا جبکہ سدھو نے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔
امریندر ان کی ریاست میں مسلسل دہشت گرد حملوں اور سرحد پر پاکستان کی فوج کے ہاتھوں ہندوستانی سپاہیوں کیموت کا حوالہ دیتے ہوئے پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ کے دعوت نامہ کو قبول کرنے سے انکارکردیاتھا۔
سدھو نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے پاکستان گئے تھے اور وہ وہاں کے آرمی چیف قمر باجو سے بغلگیر بھی ہوئے جس کی وجہہ سے ان کے وطن واپس لوٹنے پر بڑے پیمانے پر احتجاج بھی کیاگیاتھا۔
خبر یہ بھی ہے کہ کارتا پور کواریڈار تقریب میں سدھو کی شرکت سے امریندر خوش نہیں تھے ۔کانگریس اعلی کمان کی مدافعت کے بعد دونوں لیڈران میں امن کا ماحول بنایاگیا۔
دونوں کے درمیان کی دوریاں ختم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریندر نے پاکستان پر دوہرا رویہ اختیار کرنے کا الزام عاء کیا۔ تاہم سدھو نے کہاکہ ’’یہ ایک دہشت گرد حملہ ہے ‘ جونہایت بدبختانہ او ربزدلانہ عمل ہے۔ جو اس میں ملوث ہیں انہیں سزاملنی چاہئے۔
مگر ان لوگوں کی کوئی قوم نہیں ہوتی۔ اگر ایسا کوئی دہشت گرد تنظیمیں کرتی ہیں تو ان کے خلاف جنگ ہونی چاہئے‘‘۔