پالیسی پر دیلی حکومت کادہرا رویہ اخیار کرنے کاالزام‘ مسلم شہید کو بھی ایک کروڑ کا معاوضہ حکومت دے۔ ایڈوکیٹ شاہد علی
نئی دہلی۔ ڈیوٹی کے دورن شہید ہوئے دہلی پولیس کے اہلکار عبدالصبور کے اہل خانہ کی بھوک ہڑتال آج دوسرے دن بھی جاری رہی۔ اس دھرنا میں شہید کی ماں ‘ اہلیہ کے ساتھ سماجی کارکنا ن بھی شامل ہیں۔
دوسرے دن بغیر کچھ کھائے شہید جوان کی ماں حنیف خاتون کی طبعیت خراب ہوگئی۔ معمر 80سالہ حنیف خاتون کو اسپتال لے جانے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ دوسری جانب وزیراعلی کی جانب سے اب تک ان لوگوں سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔دوری جانب یونائیٹڈ مسلم فرنٹ کے صدر ایڈوکیٹ شاہد علی نے بھی متاثرہ خاندان سے ملاقات کرکے حکومت کی دہری پالیسی پر سوال اٹھایا۔
دہلی حکومت کے وعدہ خلافی کے سبب شہید عبدالصبور کی بزر گ ماں او راہلیہ دوروزہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔ وزیراعلی اروند کجریوال کی رہائش گاہ پر دوروزہ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کے سبب 80سالہ حنیف خاتون کی طبعیت اچانک خراب ہوگئی ۔
شام کے وقت ڈاکٹر سے جانچ کرانے کا فیصلہ لیاگیااو راسپتال لے جانے کی بھی تیاری کی جارہی تھی ۔
دھرنا میں شامل سماجی کارکن ثمینہ نے بتایا کہ حنیف خاتون چونکہ بزرگ ہیں اور دو روز سے انہوں نے کچھ کھانا پیانہیں‘ اس لیے ان میں بہت سے زیادہ کمزوری آگئی ہیں۔ ان سے بیٹھنا بھی نہیں جارہا ہے۔ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے انھیں اسپتال لے جانے کی تیاری ہے۔
انہوں نے بتایاکہ افسوس کی بات ہے کہ آج دوسرے دن بھی وزیراعلی ی جانب سے کوئی پیغام تک نہیںآیا۔ دراصل شہید عبدالصبور تیمار پور تھانہ میں تعینات تھے اور 14مارچ 2016کو ڈیوٹی کے وقت ایک ٹرک نے انہیں کچل دیاتھا۔
صبور کے اہل خانہ کے مطابق شراب مافیا ے اس واردات کو انجام دیا ہے ۔
اس واقعہ کے بعد سے متوفی کی ماں مسلسل جدوجہد کررہی ہیں مگر حکومت اس جانب توجہہ نہیں دے رہی۔ دوسری جانب ایڈوکیٹ شاہد علی نے دھرنا پر بیٹھیں شہید کی والدہ سے ملاقات کی ۔
انہو ں نے کہاکہ عدالت ویسے تو معاوضہ کے معاملے میں بہت شوروغل مچاتی ہے او رکہتی ہے کہ ڈیوٹی پر مرنے والوں کو ایک کروڑ روپئے دیں گے لیکن جب کوئی مسلمان مرتا ہے تو حکومت منہ پھیرلیتی ہے۔
دہلی حکومت آخر اس معاملہ کومذہبی نظریہ سے کیوں دیکھ رہی ہے۔شہید کی والدہ کو آج کئی مرتبہ چکر ائے ‘ ان کی طبعیت بگڑ رہی ہے مگر حکومت لاپروا بنی ہوئی ہے۔ مسلم اراکین اسمبلی سے بھی کوئی ملاقات کرنے نہیں آیا۔
دہلی حکومت کی یہ دہری پالیسی زیادہ دن نہیں چلے گی