نئی دہلی۔ہندوؤں کے دوسری شادی کے بڑھتے واقعات پر روک لگانے کے لئے لاء پینل نے کئی سفارشات کئے ہیں۔لاء پینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تاریخی تفصیلات بتاتے ہیں کہ بہت سار ے ہندوؤں نے دوسری شادی کے لئے مذہب اسلام کو قبول کرلیا ہے تاکہ اس پر روک نہ لگے۔
ایوگ نے سرکاری سے سفارش میں کہا ہے کہ ایسے شادیوں پر روک کے لئے کوئی قانون حربہ ہونا چاہئے۔کئی رپورٹس اور سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے پینل نے کہا ہے کہ اس کے خلاف قانون ہے‘ لیکن اس کے بعد بھی ایسا جاری ہے۔
ائی پی سی کے سیکشن 494کے مطابق کوئی بھی فرد اپنے بیوی یا شوہر کے زندہ رہتے دوسری شادی نہیں کرسکتااور ایسا کرنے پر اسے سات سال قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔آیوگ نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ’ شواہد بتاتے ہیں کہ ہندوؤں میں پارٹنر کے زندہ رہتے ہوئے دوسری شادی کا عمل جاری ہے۔
یہی نہیں تفصیلات کے مطابق بہت سارے لوگوں نے ایساکرنے کے لئے مذہب اسلام اختیار کیاہے۔سرلہ مدگل بمقابلہ حکومت ہند 1994کے ایک معاملے میں ایسی ہی بات سامنے ائی تھی‘‘۔
ایساتب ہورہا ہے جب واضح طور پر قانون ہے کہ تبدیلی مذہب کے بعد ایسی کوئی بھی شادی قابل قبول نہیں ہوگی‘ اگر مذہب بدلنے والے فرد نے ایسا نہیں کیاہے۔ دونوں لو گوں کی جس دھرم میں شادی ہوئی تھی ‘ اس کے ضوابط تب تک مانے جائیں گے جب تک دونوں اپنا مذہب تبدیل نہیں کرلیتے۔
اس سے قبل بھی ساتھی کے حقوق کو لے کر جاری کردہ لاء پینل کی رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ ایک شادی کے قانون والے دھرم سے ایک سے زائد شادی کرنے والے دھرم میں شامل ہونے سے اس کی اہمیت نہیں ہے۔
لاء پینل ے اب کہا ہے کہ ایسے میں قانون میں وضاحت کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ اس مرتبہ واضح ضوابط بنائیں جائیں۔ ایسے واقعات پر تاخیر سے نظر ڈالنے کے بجائے واضح ضوابط بنائے جائیں۔