نااہل قرار دینے کا مطالبہ، اسمبلی حلقوں میں احتجاجی پروگرام کو قطعیت: محمد علی شبیر
حیدرآباد۔ 4 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس کے دو ارکان اسمبلی کی جانب سے ٹی آر ایس میں شمولیت کے اعلان پر کانگریس مقننہ پارٹی نے اسپیکر اور الیکشن کمیشن سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 5 اور 6 مارچ کو آصف آباد اور پیناپاکا اسمبلی حلقوں میں احتجاجی پروگرام منظم کیے جائیں گے۔ سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا اور قانون ساز کونسل میں فلور لیڈر محمد علی شبیر نے بتایا کہ کل 5 مارچ کو اسپیکر اسمبلی پوچارم سرینواس ریڈی سے ملاقات کا وقت طلب کیا گیا ہے۔ دونوں ارکان اے سکّو اور آر کانتا رائو کے خلاف انسداد انحراف قانون کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ دونوں ارکان نے جو فیصلہ کیا ہے، اس کے مطابق وہ اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار پاتے ہیں۔ اسپیکر کو ان کے خلاف فوری کارروائی کرنی ہوگی۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو دونوں ارکان کے بیان کے ساتھ یادداشت پیش کی جائے گی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل ٹی آر ایس سے کانگریس نے شمولیت اختیار کرنے والے بعض ارکان کونسل کو حکومت نے اندرون 24 گھنٹے کونسل کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا۔ سیاسی فائدے کیلئے چیف منسٹر چندر شیکھر رائو، کانگریس سے انحراف کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کونسل کی پانچ نشستوں پر کامیابی کیلئے کانگریس ارکان کو بھاری رقم کے عوض خریدا گیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مقننہ پارٹی نے کانتا رائو اور اے سکوّ کے اسمبلی حلقہ جات میں احتجاجی پروگرام کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دونوں سے استعفیٰ کی مانگ کی جاسکے۔ دونوں ارکان کو کونسل انتخابات میں رائے دہی سے دور رکھنے کی ضرورت ہے۔ 5 مارچ کو آصف آباد اور پیناپاکا اسمبلی حلقوں کے ہیڈکوارٹرس پر کانگریس کارکنوں کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں دونوں ارکان کے انحراف کی مذمت کی جائیگی۔ 6 مارچ کو دونوں حلقوں کے تمام منڈل ہیڈکوارٹرس پر دھرنا اور احتجاجی پروگرام منظم کیئے جائیں گے۔ 8 مارچ کو مقننہ پارٹی کی جانب سے دونوں اسمبلی حلقہ جات میں احتجاج منظم ہوگا جس میں ارکان اسمبلی شرکت کریں گے۔ مقننہ پارٹی نے وضاحت کی کہ مذکورہ احتجاج دونوں اسمبلی حلقہ جات تک محدود رہے گا۔ بعد میں اسے ریاست بھر میں توسیع دی جائے گی۔ کونسل کے انتخابات سے قبل کانگریس اپنے ارکان کو متحد رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ 19 رکنی مقننہ پارٹی میں دو ارکان کے انحراف سے تعداد گھٹ کر 17 ہوگئی جبکہ مقننہ پارٹی اجلاس میں 15 ارکان نے شرکت کی اور دو غیر حاضر رہے۔