بھوپال:اندور سے چالیس کیلومیٹر فاصلے پر واقع ضلع دیواس کے گاؤں سوتار کھیڈا 27سالہ جلیل کو آر ایس ایس کارکنوں نے تیزاب سے حملہ کرکے قتل کردیاتھا جبکہ ان کے والد 65سالہ عبدالرشید کو ڈسمبر30سال2007میں گلا گھونٹ کا قتل کردیاتھا۔
جنوری 11کو زخموں سے جلیل جانبر نہ ہوسکے اور اسپتال میں علاج کے دور دم توڑدیا‘ اس حملے میں ان کے دوبھائی بھی بری طرح زخمی ہوئے جن کاعلاج کیاگیا۔مبینہ طور پرسابق آر ایس ایس پرچارک سنیل جوشی کے قتل کے ردعمل کے طور پر کیاگیا ہے۔
جوشی کو دیواس کے چونا خاندان علاقے سے پکڑ کر 29ڈسمبرسال2007کی رات کو قتل کردیاگیا تھا۔ ہندوتوا تنظیموں نے جوشی کے قتل کو ملک دشمن طاقتوں جیسے سیمی کے کارکنوں کی کارستانی قراردیتے ہوئے ڈسمبر30کو بند اعلان کیا اوراسی روز رشید کے گھر والوں پر حملہ بھی کیاگیا ۔
تحقیقات کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جوشی کا قتل ان کے ہی لوگوں نے کیا ہے۔ این ائی اے اور پولیس نے ملزمین کی دوعلیحدہ فہرست تیار کی او ردونوں میں سادھو پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا نام سرفہرست تھا۔ تاہم مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دومسلمانوں کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزاء کاٹ رہے پانچ آر ایس ایس کارکنوں کو بری کردیا۔
جولائی 31سال2009میں جب جوشی کا قتل ایک معمہ بنا ہوا تھا دیواس کے سیشن کورٹ نے بھنوار سنگھ25‘مہیپال سنگھ21‘اوم پرکاش 23‘جسونت سنگھ24‘راجپال سنگھ 19کو متوفی کے بیان پر عمر قید کی سزاء سنائی۔آر ایس ایس سے ان کا تعلق ہونے کی وجہہ سے انہیں مورد الزام ٹھرانے کی کوشش پر زوردیتے ہوئے ملزمین نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو اندور بنچ میں چیالنج کیا۔
ملزمین کے وکیل پردیب گپتانے نے سنڈے ایکسپریس سے کہاکہ ’’ متوفی کے بیان سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ قتل میں وہ ملوث ہیں کیونکہ وہ اس وقت پچ ماری( مدھیہ پردیش کا پہاڑی علاقے) میں تھے ‘‘