کابل: عہدیداروں کے مطابق افغانستان کے شمالی جاوز جان صوبے میں کئی خواتین نے طالبا ن دہشت گردوں اور دولت اسلامی کے حامیوں کے خلاف ہتھیار اٹھایا۔
More women join fight against Taliban and ISIS in North of Afghanistanhttps://t.co/FZQUBJKnZ6 pic.twitter.com/YyDTO1Y9iE
— Khaama Press (KP) (@khaama) January 2, 2017
خاما پریس کی پیر کے روز جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہتھیار بند خواتین کی سوشیل میڈیا ویب سائیڈ پر تصوئیرشائع ہونے کے بعدعوام کی اکثریت ان کی ہمت کوتسلیم کرتے ہوئے انہیں اگے بڑھنے کامشورہ دیا جو ملک کے شمالی علاقے میں دہشت گردوں کے بڑھتے اثر کو روکنے کے لئے ایک ضروری قدم ہے۔
خواتین کی ’’بغاوت‘‘ پچھلے سال نومبر میں افغانستان کے ضلع درزب میں پہلی بار منظرعام پر ائی تھی۔بغاوت خاتون ملیشیاء کمانڈر کی قیادت میں شروع کی گئی تھی تاکہ شمالی صوبے بشمول ضلع درزب کو طالبان دہشت گردوں کے کنٹرول سے چھینا جاسکے۔
اس گروپ کی قیادت ایک 53سالہ عورت زرینہ کررہی ہیں جس کے پاس سال 2014کے اوائل میں 45لڑاکو تھے‘ ایک افغانی عورت نے افغانستان کے شہر فرح کے مشرقی علاقے میں اس کے بیٹے کی ہوئی موت کے بدلے میں طالبان کے 25دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاہے۔
IANS