دولت اسلامیہ کیخلاف شام میں فوجی کارروائی

شامی فوج کی رقہ مہم کا نیا مرحلہ ، امریکہ کی امداد پر ترکی برہم

عالیہ ۔4 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی حمایت یافتہ کُرد اور عرب جنگجوؤں نے آج دولت اسلامیہ کے خلاف اپنی رقہ مہم کے تازہ مرحلے کا اعلان کیا ۔ رقہ شام میں دولت اسلامیہ کا مستحکم گڑھ سمجھا جاتا ہے، لیکن دولت اسلامیہ کا کہنا ہے کہ اسے فتح حاصل کرنے کیلئے مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے ۔ شام کی جمہوری افراد نے شہر پر قبضہ کیلئے فوجی کارروائی گزشتہ سال نومبر میں شروع کی تھی اور اُنھوں نے دریائے فرات کی وادی تک حکومت کا قبضہ بحال کرلیاہے ، تاہم اب بھی وہ شہر رقہ سے کافی فاصلے پر ہیں۔ شام کی فوج نے اعلان کیا کہ رقہ کو آزاد کروانے کی مہم کے تیسرے مرحلہ کا آغاز ہوچکا ہے ۔ ، جس میں صوبہ کے مغربی حصہ کو حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا ۔ فوج کی خاتون ترجمان جہاں شیخ احمد نے کہا کہ 750 مزید عرب جنگجو شام کی خصوصی فوج میں شامل ہوچکے ہیں۔ امریکہ زیرقیادت مخلوط اتحاد نے اُنھیں تربیت دی ہے ۔ وہ دیہات عالیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں ۔ مخلوط اتحاد نے شام اور عراق میں 2014 ء سے فضائی حملوں کا آغاز شروع کر رکھا ہے ۔ امریکہ نے اپنے 500 فوجی بشمول انسداد بم ماہرین ، تربیت دینے والے عہدیدار اور خصوصی کارروائی کرنے والے فوجی اس مہم میں مدد دینے کیلئے روانہ کئے ہیں۔ پہلی بار ہے جبکہ امریکہ نے شام کی خصوصی فوج کو بکتر بند گاڑیاں فراہم کی ہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد وزارت دفاع امریکہ کا یہ اولین اقدام ہے ۔ گزشتہ ہفتہ مخلوظ اتحاد کی افواج نے دولت اسلامیہ کے اڈوں پر فضائی حملے کئے تھے ۔ عرب جنگجوؤں کو امریکہ نے بکتر بند گاڑیاں فراہم کی ہیں لیکن اُن کی تعداد بہت کم ہے اور شام کو اُمید ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید گاڑیاں فراہم کی جائیں گی ۔ مقامی خصوصی فوج کے کمانڈر روژدہ فلات نے کہاکہ مزید آلات روانہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور اُمید ہے کہ یہ بھی جلد از جلد حاصل ہوجائیں گے ۔ رقہ کو آزادی دلانے کیلئے شامی فوج کو دبابوں ، بھاری مشین گنوں اور 38 بکتر بند گاڑیوں کی ضرورت ہے ۔

ان ہتھیاروں کی آمد میں تاخیر ہورہی ہے ، لیکن آئندہ مرحلوں میں تائید میں اضافہ ممکن ہے ۔ کمانڈر نے کہاکہ خصوصی فوج رقہ کے مضافات تک پہونچ گئی ہے ۔ نئے مرحلے میں اور بھی قربت حاصل ہوگی ۔ تقریباً 30,000 جنگجو اتحادی فوج میں شامل ہیں جن میں سے دو تہائی کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹ سے تعلق رکھتے ہیں ، جنھیں ترکی دہشت گرد قرار دیتا ہے ۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ شام کی خصوصی فوج کو اس کی امداد کی وجہ سے ترکی مزید برہم ہوگیاہے ۔ شامی فوج کی جارحانہ کارروائی کے دوران دولت اسلامیہ کی فوج پر شام میں حملے کئے گئے ہیں۔ مغربی ممالک کے علاوہ جہادی شہر الباب پر بھی حملہ کررہے ہیں ، جہاں ترکی کی حمایت یافتہ باغی شمالی مضافات میں شام کی سرکاری فوجوں کے خلاف برسرجنگ ہیں۔ یہ علاقہ سرکاری فوجوں کی دسترس سے چھ کیلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں واقع ہے ۔