دولت اسلامیہ شامل ہونے والی شمیمہ بیگم کو برطانوی شہریت سے محروم کردیا جائے گا ۔ 

لندن : ۱۵؍ برس کی عمر میں انگلینڈ سے شام جاکر شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے والی شمیمہ بیگم کو ان کی برطانوی شہریت سے محروم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ وائٹ ہال کے مطابق ۱۹؍ سالہ شمیمہ بیگم سے برطانوی شہریت چھین لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وہ کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے کی اہل تھیں ۔ شمیمہ بیگم کے وکیل تسنیم کے مطابق اس فیصلہ سے شمیمہ بیگم کو مایوسی ہوئی ہے او روہ اسے چیلنج کرنے کیلئے تمام قانونی راستوں پر غور کررہی ہے ۔ ۲۰۱۵ء میں مشرقی لندن سے شام جانے والی شمیمہ بیگم کا کہنا ہے کہ وہ واپسی کیلئے برطانوی حکومت سے معافی او ران سے مدد چاہتی ہے ۔

بی بی سی کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ کبھی بھی دولت اسلامیہ کی پوسٹر گرل بننا نہیں چاہتی تھیں اور اب وہ صرف خاموشی سے برطانیہ میں اپنا بچہ پالنے کی خواہشمند ہیں ۔ 1981کے برطانوی شہریت ایکٹ کے تحت کسی شخص کو اس کی شہریت سے اس صورت میں محروم کیا جاسکتا ہے اگر وزیر داخلہ مطمئن ہوں کہ ایسا کرنا عوام کیلئے سازگار ہوگا ۔ شمیمہ بیگم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بہن کے پاسپورٹ پر شام کاسفر کیا تھا ۔

قانون سازی کا جائزہ لینے والے لارڈ کارلائل کا کہنا ہے کہ شمیمہ کی ماں بنگلہ دیش کی شہری تھیں تو بنگلہ دیشی قانون کے تحت شمیمہ کوبھی بنگلہ دیشی ہونا چاہئے ۔ ا س بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کی نہ شہریت رکھتی ہیں او رنہ وہاں پاسپورت او روہ کبھی بنگلہ دیش گئی بھی نہیں ۔ ان کے خاندانی وکیل کا بھی یہی کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نہیں جانتی کہ وہ کون ہیں ۔