تیسرے مرحلے کی راائے دہی میں سب سے زیادہ موضوع بحث بہار کے بیگوسرائے پارلیمانی حلقہ کی سیٹ رہی جس پر سی پی ائی کے امیدوار اور جواہرل نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کا مقابلہ بی جے پی کے متنازعہ لیڈر گری راج سنگھ سے تھا۔اپریل27کے روز دیگر حلقوں کے ساتھ بیگوسرائے میں بھی رائے دہی عمل میں ائی۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے قومی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنہ نے اس ضمن میں ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ کنہیا کمار دولاکھ ووٹوں کی اکثریت سے جیت حاصل کریں گے۔
اپنے اس ویڈیو میں ڈاکٹر کے نارائنہ نے کہاکہ ریاستی انتظامیہ او رپولیس لوگوں سے زبردستی دونمبر پر ووٹ ڈلانے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ بیگوسرائے میں کنہیا کمار کا نشان نمبر ایک پر تھا اور گری راج سنگھ دوسری نمبر پر جبکہ آر جے ڈی کے تنویر حسن نمبر تین پر تھے۔
نارائنہ نے سوشیل میڈیا میں دو ویڈیوز وائیرل کرتے ہوئے اس بات کا دعوی کیا کہ دوسرے ویڈیو میں بیگوسرائے کی عوام خود رضاکارانہ طور پر اس بات کی شکایت کررہی ہے کہ انتظامیہ نے انہیں زبردستی ای وی ایم مشین کے نمبر پر ووٹ ڈالنے کے لئے مجبور کیا۔
دوسرے ویڈیو میں بیگوسرائے کی عوام خود کیمرے کے روبرواکر انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی دھاندلیوں کا پردہ فاش بھی کیا۔
ڈاکٹر کے نارائنہ نے اپنے اس ویڈیو میں کہاکہ کنہیا کمار کی جیت یقینی ہے۔ دنیابھر سے لوگوں نے کنہیا کو چندہ دے کر یہ ثابت کردیا کہ کنہیا کمار کے جیسی سکیولر آواز کو ایوان پارلیمنٹ میں رہنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر نارائنہ نے اپنے دعوی میں کہاکہ ہر قسم کی کوشش کے باوجود بیگوسرائے سے کنہیا کمار کی جیت یقینی ہے