من موہن سنگھ کے دورحکومت 1970کے دہے میں پہلے حصہ کی اندرا گاندھی حکومت کی طرح حساس نہیں رہا تھا
جواہرلال نہرو کے دورکے بعد جنھوں نے بڑی آسانی کے ساتھ اپنے عہدے کے تین معیاد مکمل کئے تھے‘ صرف تین وزیراعظم ہیں جو پانچ سال کی معیاد مکمل کرنے کے بعد دوبارہ اقتدار میں ائے ہیں جن میں اندرا گاندھی‘ من موہن سنگھ اور اب نریندر مودی کا نام شامل ہوا ہے۔
لال بہادر شاستری کی 1966میں غیر متوقع موت کے بعد وزیراعظم کے عہدے پر اندرا گاندھی کا تقرر عمل میں آیاتھا‘ مگر اسی سال انہیں عام انتخابات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
مذکورہ کانگریس پارٹی کو اس وقت دھچکالگاتھا جب ملک بھر کی کئی سیٹوں پر 1967میں اس کو شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔مگر لوک سبھا میں اس نے283سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ اگلے پانچ سال نہایت کشیدگی کے تھے۔
اس دور میں ہی 1969میں محترمہ گاندھی نے سماجی تبدیلی لائی اور کئی اقدامات اٹھائے جن میں بینکوں کو قومی درجہ فراہم کرنا جیسے فیصلے اس میں شامل رہے۔
سال1971کے عام انتخابات میں اپوزیشن پارٹیوں کے عظیم اتحاد کے مدمقابل انہوں نے ”غریبی ہٹاو“ کا نعر لگاتے ہوئے اپنی پارٹی کے لئے352سیٹیوں پر جیت حاصل کی تھی۔سال2009میں من موہن سنگھ بھی نہرو کے بعد دوسرے وزیراعظم جنھیں اس قدر کامیابی ملی تھی۔ ریکارڈ بکس کے مطابق اٹل بہاری واجپائی تین مرتبہ وزیراعظم بنے۔
مگر ان کا 1996کی پہلی معیاد محض تیرہ دن کی رہی‘ بھارتیہ جنتاپارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ان کے ساتھ کسی نے الائنس نہیں کیاتھا۔
مگر اس کے بعد انہوں نے سلسلہ وار طریقے سے دومرتبہ حکومت کی مگر ان کی پہلی حکومت 1998-99محض تیرہ ماہ کی رہی۔ من موہن سنگھ جنہیں سونیاگاندھی کے2004میں حکومت کی نگرانی کرنے کے انکار کے بعد وزیراعظم بنایاگیاتھا نے اپنی معیادپوری کی تھی۔
سال2004میں بی جے پی کے مقابلہ کانگریس نے 145سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی جبکہ بی جے پی 138پر کامیاب ہوئی۔
مگر اس نے کامیابی کے ساتھ یوپی اے کی تشکیل دی اور حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھی‘ اس مرتبہ لفٹ پارٹیو ں نے یوپی اے کی ”باہر سے مدد“ کی تھی۔ سال2008میں امریکہ کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کی وجہہ سے لفٹ پارٹیوں نے جیسے ہی مدد ہٹانے کا اعلان کیاتو کانگریس کو غیر متوقع طور پر سماج وادی پارٹی کی حمایت حاصل ہوئی۔
اسی کے ساتھ کانگریس نے اگلے سال ہونے والے الیکشن میں 206سیٹوں پر جیت حاصل کرتے ہوئے اپنے دوستو ں کو حیران کردیاتھا جو 2004کے مقابلہ کافی بڑی جیت تھی۔نریندرمودی بھی اندرا گاندھی او رمن موہن سنگھ کی طرح دوبارہ اقتدار میں واپس لوٹے ہیں دوسری مرتبہ ان کی پارٹی اور ساتھیوں نے تمام بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
اندرا گاندھی کی 1971میں جیت کے بعد بڑے پیمانے پر بے روزگاری میں اضافہ ہوا تھا اور اسی دوران سماجی جہدکار جئے پرکاش نارائن کی تحریک بھی شروع ہوئی۔
من موہن سنگھ کی دوسری معیاد کے دوران ٹو جی اسپکٹرم او رکول گیٹ جیسے اسکام منظرعام پر ائے اور کانگریس قائدین کو مبینہ بدعنوانیوں کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔نریندر مودی نے دوبارہ اقتدار حاصل کیا اور ساتھ میں کسی دوسری سیاسی جماعت سے تقابل میں راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ بھی سرگرم عمل ہوگئی ہے۔
امیت شاہ کو وزرات داخلہ کے عہدے پر فائز کرتے ہوئے جوکہ حکومت میں نمبر دو کا عہد ہے وزیراعظم نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنی اس معیاد کو نقصان ہونے نہیں دیں گے اور ان کے پارٹی طویل مدت تک چلے گی۔ شاہ جس کے سر سٹیزن شپ بل کا سہارا جاتا ہے نے غیر قانونی مسلم تارکین وطن کو ’دیمک‘ قراردیاتھا اور ان کے متعلق حساسیات کا بھی اظہار کیاتھا۔
شاہ نے اپنے مخالفین کو ”تکڑے تکڑے گینگ“ سے تعبیر کرتے ہوئے انہیں اپنے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی تھی