گجرات کے مختلف حصوں میں شمالی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ لوگوں پر حملوں کی وجہہ سے کل ہند ملی کونسل کافی پریشان ہے۔کہاجارہا ہے کہ ایک نومولودکی عصمت ریزی میں بہاری شخص کے ملوث ہونے کے بعد اس قسم کے حالات پیدا ہوگئے ہیں‘ او ربڑے پیمانے پرشمالی ہندسے تعلق رکھنے والے لیبر پیشہ لوگ نقل مقام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کو ریاست گجرات کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔
تنظیم کے صدررضوان تارہ پوری نے منگل کے روز کہاکہ یہ شمالی ہند کے لوگوں پر حملو ں کے ان واقعات کی یاددلاتا ہے جس میں1960کے دوران مہارشٹرا میں شیوا سینا نے کہاتھا1980میں آسام اور2012کرناٹک میں اس قسم کے حملے انجام دئے گئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ گجراتی گروپ کی جانب سے شمالی ہندکے لوگوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کی مہم اس حساس تبدیلی کی وجہہ ہے اور ریاستی حکومت اس بحران کی ذمہ داری سے کنارہ کشی نہیں کرسکتی۔
انہو ں نے اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ گجرات کے مسلم اکثریتی والے علاقوں میں غیر علاقائی لوگ محفوظ ہیں۔ گجرات میں ایسے کئی مقامات بھی ہیں جاں پر موجودہ حالات میں بھی غیر علاقائی لوگوں کے ساتھ گجراتی امن وسکون کے ساتھ زندگی گذاررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک فرد کی غلطی کی سزا شمالی ہند کے تمام لوگوں کو نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہاکہ شمالی ہند کے لوگوں کے خلاف نفرت کی ایک او روجہہ مقامی نوجوانوں میں بڑھتی بے روزگاری بھی ہے جس کودور کرنے کا سیاست دانوں نے وعدہ کیاتھا۔
انہو ں نے بی جے پی کی اعلی قیادت کی ان تمام واقعات پر خاموشی کو بھی تشویش ناک قراردیا۔تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالحفیظ لکھانی جو ’’www.siyasat.net‘‘کے ایڈیٹر بھی ہیں نے کہاکہ حالیہ دنوں میں چیف منسٹر گجرات وجئے روپانی کی وجہہ سے انڈسٹریز میں 80فیصد عارضی مکینوں کو موقع فراہم کرنے کا اعلان بھی گجرات کی عوام کے لئے نقصاندہ ثابت ہورہا ہے۔
انہوں نے سب کا ساتھ سب کا وکاس میں بی جے پی کے تمام دعوؤں کو محض نعرہ قراردیا اور کہاکہ بی جے پی کی خود ساختہ’’ ماڈل اسٹیٹ) میں جس طرح کے حالات اس کا قیمت شمالی ہند بالخصوص یوپی او ربہار میں ادا کرنے پڑیگی۔
انہوں نے کہاکہ اس قسم کے حملوں سے بین الاقوامی سطح پر کام کررہی گجرات کے صنعت کار طبقے کے رتبے پر بھی اثر پڑرہا ہے