دور حاضر کی بے چینی سے اسلامی تعلیم کے ذریعہ نجات ممکن

ایران و ہندوستان کی تہذیب یکساں۔ سابق نمائندہ ایران برائے ہند آغا رجب نژاد کا خطاب

حیدرآباد /6جولائی ( سیاست نیوز ) موجودہ دور کی بے چینی سے اسلامی تعلیمات ہی کے ذریعہ نجات ممکن ہے ۔ مغرب نے عالم اسلام سے علم حاصل کرکے اسے اپنے ڈھنگ میں ڈھال کر سارے عالم میں بے چینی پیدا کردی اور مسلمانوں کو خود ان کے سوال میں الجھا دیا ۔ ان خیالات کا اظہار حجت اسلام آغا رجب نژاد سابق نمائندہ اسلامک جمہوریہ ایران برائے ہند نے کیا ۔ انہوں نے آج ایرانی سفارت خانہ میں منعقدہ سمینار اسلامی انقلاب ایران کا تاثر ہندوستان میں کے موضوع پر مخاطب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے کی تہذیب میں کافی یکسانیت ہے اور ایران و ہندوستان کی بزرگی کو دوسرے ممالک کم نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے علم کی اہمیت سے اپنے تجرباتی مشاہدہ سے سمینار میں شریک افراد کو مستفید کیا ۔ آغا رجب نژاد نے کہا کہ علم رکھنے والا کبھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتا آج عالم ا سلام کو سازشوں میں الجھا یا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغرب نے مسلمانوں سے مسابقتی ، ریاضی ، طب تہذیب ثقافت تمدن سب کچھ حاصل کیا ۔ لیکن اس علم کو اصولوں کے برخلاف استعمال کرکے عالم میں بے چینی پیدا کردی ۔ انہوں نے ایرانی اور ہندوستانی تاریخ پر روشنی ڈالی اور اس کو دنیا کی قدیم تاریخ قرار دیا اور کہا کہ ایرانی تاریخ کی جھلکیاں ویدیوں میں ملتی ہیں اور 4 ویدیوں میں ایرانی تاریخ کا تذکرہ کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے اسلامی انقلابی ایران میں امام خمینی کی جدوجہد کو عظیم تحریک قرار دیا ۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی تاریخ کو پہچانیں اور اسلاف کی قربانیوں کو یاد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ آج دشمن گھروں میں داخل ہوچکا ہے ۔ طرز زندگی کو اسلامی انداز میں ڈھال کر دشمن کا دفاع اور عالم کی حفاطت کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے سائنسی طبی اور دیگر علوم کے موجد ابن سینا اور راضی کے احوال کا تذکرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے طبی سائنس و دیگر علوم کے علاوہ سیکولرازم بھی اسلام سے سیکھا ہے ۔ مولانا سید معصوم حیدر رضوی نے بھی مخاطب کیا ۔ سمینار میں قونسل جنرل ایران متعینہ حیدرآباد محمد حق بن قمصی کے علاوہ مولانا نثار حسین حیدر آغا ، مولانا رضا عباس ‘مولانا تقی آغا ، میر فراست علی باقری ، میر ہادی علی ، ارشد علی خان کانگریس قائد خلیق الرحمن ، امام مسجد حج ہاوز صابر پاشاہ کے علاوہ صدر نشین میناریٹی کمیشن محمد قمرالدین و دیگر موجود تھے ۔